کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 121
تَکُونَ زَنَتْ، فَجَلَدَہُ الْحَدَّ وَتَرَکَہَا۔))[1] ’’ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر یہ اعتراف کیا کہ اس نے ایک عورت سے جس کا اس نے نام لیا زنا کیا ہے، تو آپ نے اس عورت کو بلوایا اور اس سے اس بارے میں پوچھا، اس نے انکار کیا تو آپ نے حد میں صرف مرد کو کوڑے مارے اور عورت کو چھوڑ دیا۔‘‘ منافقین نے جب سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگائی تو اس پروپیگنڈے سے کچھ سادہ لوح مسلمان بھی متاثر ہوگئے تھے جن میں سیّدنا حسان بن ثابت، مسطح بن اثاثہ اور حمنہ بنت جحش رضی اللہ عنہم شامل تھے۔ جب اللہ تعالیٰ نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی براء ت نازل فرمادی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر حد قذف لگائی تھی۔ (سنن ابی داؤد)
[1] ابوداؤد:4466۔ (صحیح)