کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 118
پہلا مبحث: حد قذف کا بیان قذف یہ ہے کہ کسی پر زنا کی تہمت لگادی جائے۔ بلا تحقیق اور بغیر ثبوت کے کسی کے بارے میں ایسی بات کرنا بہت بڑا جرم ہے جس کی زد براہ راست انسانی عزت پر پڑتی ہے۔ جب کسی معاشرے میں انسانی عزت کو تحفظ حاصل نہ ہو تو وہ معاشرے بے چینی اور افراتفری کا شکار ہوجاتا ہے۔ جو شخص جس کی عزت کے ساتھ چاہتا ہے کھلواڑ کرتا ہے۔ جس کو موقع ملتا ہے وہ دوسروں کی غلط نسبتیں قائم کرتا ہے اور بلاثبوت لوگوں کے ناجائز تعلقات کی باتیں کرکے اپنی محفلوں کی رونق دوبالا کرتا ہے۔ یہ معاشرتی رجحان ایک انتہائی خطرناک موڑ پر جاپہنچتا ہے جہاں انسانی نسب کے باہمی اعتماد کا کلی طور پر فقدان ہوجاتا ہے۔ شریعت نے معاشرے کو اس صورت حال سے بچانے کے لیے حد قذف مقرر کی ہے اور کسی پر زنا کی تہمت لگانا ایسی گھٹیا حرکت ہے کہ ہر سلیم الفطرت انسان نے اس کا انکار کیا ہے اور اس کی حریت پر سب مسلمانوں کا اتفاق ہے۔[1] اللہ رب العزت نے اس کی سخت ترین سزا کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ إِنَّ الَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ لُعِنُوا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ﴾ (النور:23) ’’جو لوگ پاک دامن بھولی بھالی مسلمان عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں ، وہ دنیا و آخرت میں ملعون ہیں اور ان کے لیے بڑا بھاری عذاب ہے۔‘‘ اس آیت کی رو سے ایسا شخص دنیا و آخرت میں اللہ کی رحمت سے محروم ہے اور پھر اس کے لیے بہت بڑا عذاب بھی ہے۔ یہاں یہ بات بھی مناسب ہوگی کہ جو شخص دنیا میں اپنی
[1] المغنی 83/12۔