کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 112
ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ((أَدُّوا إِلَیْہِمْ حَقَّہُمْ، وَسَلُوا اللَّہَ حَقَّکُمْ۔))[1] ’’ان کے حقوق ادا کرو اور اپنا حق اللہ تعالیٰ سے مانگو۔ ‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ یوں فرمایا: ((اسْمَعُوا وَاَطِیعُوا، فَاِنَّمَا عَلَیْہِمْ مَا حُمِّلُوا، وَعَلَیْکُمْ مَّا حُمِّلْتُمْ۔)) [2] ’’اے مسلمانو! حکام کی باتیں سنو اور ان کی اطاعت کرو، ان کے اعمال کا بوجھ ان پر اور تمہارے اعمال کا بوجھ تم پر ہے۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ یوں فرمایا: ((تَسْمَعُ وَتُطِیعُ لِلْاَمِیرِ وَاِنْ ضُرِبَ ظَہْرُکَ، وَاُخِذَ مَالُکَ؛ فَاسْمَعْ وَاَطِعْ۔))[3] ’’تم حاکم کی بات سنو اور اس کی اطاعت کرو، چاہے تمہاری پیٹھ پر کوڑے برسائے جائیں اور تم سے تمہارا مال چھین لیا جائے، ہر حال میں تم حاکم کی بات سنو اور اس کی اطاعت کرو۔‘‘ حکمرانوں کو تنقید کا نشانہ بنانا اور ان کے خلاف زبان درازی اُن کی ایک قسم کی توہین ہے اور ان کے مقام و مرتبہ کوکم کرنا ہے تو یہ اس حدیث کے حکم میں بھی داخل ہوگا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ أَہَانَ سُلْطَانَ اللّٰہِ فِی الْأَرْضِ، أَہَانَہُ اللّٰہُ۔))[4]
[1] صحیح البخاري:7052، وصحیح مسلم:1843۔ [2] صحیح مسلم:1846۔ [3] صحیح مسلم:1847۔ [4] الترمذي:2224۔ (حسن)