کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 110
تیسرا مبحث: حکمراں طبقہ اور علمائے اسلام کے خلاف طعن و تشنیع کا حکم حکمران اور علماء، انسانی معاشرے میں دو گروہ ایسے ہیں جن کی وجہ سے لوگ صحیح یا غلط سمت پر چلتے ہیں ۔ قوم کی تقدیر انھی کے ہاتھوں میں ہوتی ہے اور یہ اپنے اثر و رسوخ سے ان کو جس دھارے پر چاہیں ڈال سکتے ہیں ۔ ان کی حرکات و سکنات انسانی معاشرے پر اثر انداز ہوتی ہیں اور زندگی میں کوئی مسئلہ یا حادثہ درپیش ہو تو فوراً لوگوں کی نظریں انھیں کی طرف اٹھتی ہے، اس لیے ان کی عزت و احترام کے بارے میں کتاب و سنت میں بہت سارے نصوص آئے ہیں ، جن میں سے چند ایک کا تذکرہ درج ذیل ہے: حکمراں کی اطاعت و فرمانبرداری کے وجوب پر بہت سارے دلائل ہیں ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((عَلَی الْمَرْئِ الْمُسْلِمِ السمع والطاعۃ فِیمَا أَحَبَّ وَکَرِہَ مَا لَمْ یُؤْمَرْ بِمَعْصِیَۃٍ؛ فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِیَۃٍ فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَۃَ۔))[1] ’’مسلمان کے لیے حاکم کی بات سننا اور اس کی اطاعت کرنا ضروری ہے، ان چیزوں میں بھی جنھیں وہ پسند کرے اور ان میں بھی جنھیں وہ ناپسند کرے، جب تک اسے معصیت کا حکم نہ دیا جائے، پھر جب اسے معصیت کا حکم دیا جائے تو نہ سننا باقی رہتا ہے نہ اطاعت کرنا۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] صحیح البخاري ، وصحیح مسلم:1839۔