کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 11
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
دیباچہ
الحمد للّٰہ الذی ھدانا لدین الإسلام الجامع لخیري الدنیا والآخرۃ، والصلاۃ والسلام علی نبینا محمد وعلی آلہ وصحبہ وسلم تسلیما کثیرا، أَما بعد!
ہر معاشرہ غلط افواہوں کی لپیٹ میں ہے، خاص طور پر عصر حاضر کے معاشرے تو انتہائی تیزی سے اس کی زد میں آرہے ہیں ، پھر نت نئے ذرائع کی ایجاد نے ایک تو لوگوں کا اس طرف رجحان بڑھادیا ہے اور دوسرا وہ اس کی ترویج اور نشر و اشاعت میں مددگار بھی لیتے ہیں ۔ ان سارے حالات کو سامنے رکھتے ہوئے نیز فن اُصولِ فقہ میں تخصص اور مقاصد شرعیہ کے موضوع پر اپنی سابقہ تحریر کے پیش نظر میں نے یہ مناسب سمجھا کہ درج ذیل اہم موضوع پر گفتگو کروں : ’’اسلامی شریعت میں عزت و آبرو او ر اس کے وسائل کے بنیادی حق کا تحفظ اور اس کی ضرورت و اہمیت۔‘‘
میں نے اس کتاب کو ایک تمہید، چار ابواب اور ایک خاتمہ پر تقسیم کیا ہے:
تمہید میں اسلام میں عزت و آبرو کی ضرورت پر روشنی ڈالی گئی ہے:
باب اوّل: اس میں افواہوں کو پھیلانے میں لوگوں کے مختلف کردار اور شریعت میں اس کے حکم کا بیان ہے۔
اس باب میں تین مباحث ہیں :
مبحث اول: افواہوں کو پھیلانا اور اسے ہوا دینا۔
مبحث دوم: افواہوں کی اشاعت و ترویج۔
مبحث سوم: افواہوں کی تصدیق اور تائید کرنا۔
دوسرا باب: اس فصل میں لوگوں کے خلاف طعن و تشنیع کی حرمت کو سامنے رکھتے ہوئے