کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 108
عَوْرَتَہُ، یَفْضَحْہُ وَلَوْ فِی جَوْفِ رَحْلِہِ۔)) [1] ’’محض زبان سے اسلام لانے والو! جن کے دل تک ایمان نہیں پہنچا ہے! مسلمانوں کو نہ ستاؤ، ان کو عار نہ دلاؤ اور ان کے عیوب تلاش نہ کرو، اس لیے کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے عیب ڈھونڈتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کا عیب ڈھونڈتا ہے اور اللہ تعالیٰ جس کے عیب ڈھونڈتا ہے، اسے رسوا و ذلیل کردیتا ہے، اگرچہ وہ اپنے گھر کے اندر ہو۔‘‘ ایک دوسری حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا: ((إِنَّکَ اِنِ اتَّبَعْتَ عَوْرَاتِ النَّاسِ أَفْسَدْتَہُمْ أَوْ کِدْتَ [أَنْ] تُفْسِدَہُمْ۔)) [2] ’’اگر تم لوگوں کی پوشیدہ باتوں کے پیچھے پڑو گے تو تم ان میں بگاڑ پیدا کردو گے یا قریب ہے کہ ان میں بگاڑ پیدا کردو۔‘‘ یہ ساری احادیث اس بات کو واضح کرنے کے لیے کافی ہیں کہ دوسروں کے عیوب تلاش کرنے والا خود اپنے عیوب ظاہر کرنے کا سامان کرہا ہے۔ وہ اپنے ہی ہاتھوں اپنی بردباری کا بیج بورہا ہے۔ یہی جستجو اور ٹوہ ایک دن اس کی عزت کے محل کو زمین بوس کردے گی۔ بلکہ حدیث کے الفاظ تو اتنے سخت ہیں کہ پڑھ کر رونگٹے کھڑیہوجاتے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں متنبہ کرنے کے لیے یہ فرمایا ہے کہ جس کے عیوب اللہ تعالیٰ تلاش کرنا شروع کردیتا ہے اس کو ذلیل و رسوا کردیتا ہے۔ اللہ تو علام الغیوب اور سینوں کے بھیدوں کو جاننے والا ہے۔ سب لوگوں کی خوبیاں اور خامیاں اس کے احاطہ علم میں ہیں ۔ مجرموں کو ڈھیل دینا اس کی رحمت ہے تاکہ وہ باز آجائیں ۔ اس مہلت سے کوئی یہ نہ سمجھ لے کہ رسول
[1] الترمذي:2032۔ (حسن) [2] ابوداؤد : 4888۔ (صحیح)