کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 107
کے عیب کو اپنے سینے میں دفن کرلیتا ہے اللہ اس کے عیوب کو لوگوں کی نگاہوں سے اوجھل کردے گا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ((لَا یَسْتُرُ اللّٰہُ عَلَی عَبْدٍ فِیْ الدُّنْیَا اِلَّا سَتَرَہٗ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ)) [1] ’’جس بندے کی پردہ پوشی اللہ تعالیٰ دنیا میں کرتا ہے قیامت کے دن بھی اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی کرے گا۔‘‘ سبحان اللہ! کسی کی عزت و آبرو کے تحفظ کے لیے اسلام کا کیا خوبصورت انداز ہے کہ اگر کسی کی عدم موجودگی میں اس کی عزت و آبرو پر حملہ کیا جائے تو وہاں موجود مسلمانوں کو اس کا دفاع کرنے کی ترغیب دلائی ہے۔ ارشاد نبوی ہے: ((مَنْ رَدَّ عَنْ عِرْضِ أَخِیہِ رَدَّ اللّٰہُ عَنْ وَجْہِہِ النَّارَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔))[2] ’’جو شخص اپنے بھائی کی عزت کا دفاع کرے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے چہرے کو جہنم کی آگ سے بچائے گا۔‘‘ بغیر کسی شرعی مصلحت کے کسی کے عیوب تلاش کرنے کو اسلام نے نہایت سختی کے ساتھ منع کیا اور دوسروں کی ٹوہ میں پڑنے سے بھی منع کیا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ وَلَا تَجَسَّسُوا﴾ (الحجرات:12) ’’اور دوسروں کے ٹوہ میں مت پڑو۔‘‘ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ((یَا مَعْشَرَ مَنْ أَسْلَمَ بِلِسَانِہِ، وَلَمْ یُفْضِ الْإِیمَانُ إِلَی قَلْبِہِ! لَا تُؤْذُوا الْمُسْلِمِینَ، وَلَا تُعَیِّرُوہُمْ، وَلَا تَتَّبِعُوا عَوْرَاتِہِمْ، فَإِنَّہُ مَنْ تَتَبَّعَ عَوْرَۃَ أَخِیہِ الْمُسْلِمِ، تَتَبَّعَ اللّٰہُ عَوْرَتَہُ، وَمَنْ تَتَبَّعَ اللّٰہُ
[1] صحیح مسلم :2590۔ [2] الترمذي:1931۔ (صحیح)۔