کتاب: افواہوں کی شرعی حیثیت وجوہات، اقسام، اثرات - صفحہ 102
ظاہر کسی حکم کا دعویٰ کرے تو اس سے دلیل کا مطالبہ کیا جائے گا، یہیں سے یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ شریعت نے باپ سے بیٹے کا تعلق اس بنیاد پر ثابت کیا ہے کہ بچہ نے اس آدمی کے بستر پر جنم لیا ہے، یہی وجہ ہے کہ باپ کے ہم شکل نہ ہونے کو بنیاد بنا کر بیٹے کے نسب سے انکار کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لغو اور باطل قرار دیا۔ ((عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ أَعْرَابِیًّا أَتَی رَسُولَ اللَّہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فَقَالَ: إِنَّ امْرَأَتِی وَلَدَتْ غُلَامًا أَسْوَدَ وَإِنِّی أَنْکَرْتُہُ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ صلي اللّٰه عليه وسلم : ہَلْ لَکَ مِنْ إِبِلٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ: فَمَا أَلْوَانُہَا قَالَ حُمْرٌ قَالَ ہَلْ فِیہَا مِنْ أَوْرَقَ قَالَ إِنَّ فِیہَا لَوُرْقًا قَالَ فَأَنَّی تُرَی ذَلِکَ جَائَہَا قَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ عِرْقٌ نَزَعَہَا قَالَ وَلَعَلَّ ہَذَا عِرْقٌ نَزَعَہُ وَلَمْ یُرَخِّصْ لَہُ فِی الِانْتِفَائِ مِنْہُ۔۔)) [1] ’’ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ میری بیوی کے یہاں کالا لڑکا پیدا ہوا جس کو میں اپنا نہیں سمجھتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تمہارے پاس اونٹ ہیں ؟ انھوں نے کہا کہ ہیں ۔ دریافت فرمایا کہ ان کے رنگ کیسے ہیں ؟ کہا کہ سرخ ہیں ۔ پوچھا کہ ان میں کوئی خاکی بھی ہے؟ انھوں نے کہا ہاں ان میں خاکی بھی ہیں ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ پھر کس طرح تم سمجھتے ہو کہ اس کا رنگ کا پیدا ہوا؟ انھوں نے کہا کہ یارسول اللہ! کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا ہوگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ممکن ہے اس بچے کا رنگ بھی کسی رگ نے کھینچ لیا ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بچے کے انکار کرنے کی اجازت نہیں دی۔‘‘ شریعت نے یہی اصول سامنے رکھا کہ بچہ اسی کا ہے جس کے بستر پر پیدا ہوا۔ ظاہری اسباب اور قرائن سے یہی بات سامنے آتی ہے۔ اب اس حقیقت سے ہٹ کر کوئی شخص جو بھی
[1] صحیح البخاري :7314، ومسلم:1500۔