کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 99
وَ کُنْتُ عَلَیْہِمْ شَہِیْدًامَّا دُمْتُ فِیْہِمْ فَلَمَّا تَوَفَّیْتَنِیْ کُنْتَ اَنْتَ الرَّقِیْبَ عَلَیْہِمْ وَ اَنْتَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ شَہِیْدٌ}[1] [میں نے انہیں اس کے سوا کچھ نہیں کہا، جس کا آپ نے مجھے حکم دیا تھا، کہ: [اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو، جو میرے رب ہیں اور تمہارے رب ہیں۔] اور میں ان پر گواہ تھا، جب تک ان میں رہا۔ پھر جب آپ نے مجھے اٹھالیا، تو آپ ہی ان پر نگران تھے اور آپ ہر چیز پر گواہ ہیں۔] شیخ محمد عدوی لکھتے ہیں: ’’{مَا قُلْتُ لَہُمْ اِلَّا مَآ اَمَرْتَنِیْ بِہٖٓ اَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ رَبِّیْ وَ رَبَّکُمْ}، وَہُوَ التَّوْحِیْدُ الْخَالِصُ، وَہُوَ أَمْرُہُمْ بِعِبَادَتِکَ وَحْدَکَ، وَإِعْلَامُہُمْ بِأَنَّکَ رَبِّيْ وَرَبُّہُمْ، وَأَنَّنِيْ عَبْدٌ مِّنْ عِبَادِکَ مِثْلُہُمْ، لَا مَزِیْدَ لِيْ عَلَیْہِمْ إِلَّآ أَنَّکَ خَصَّصْتَنِيْ بِالرِّسَالَۃِ إِلَیْہِم۔‘‘[2] [(ترجمہ: میں نے انہیں اس کے سوا کچھ نہیں کہا، جس کا آپ نے مجھے حکم دیا تھا، کہ [اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو، جو میرے رب ہیں اور تمہارے رب ہیں]۔ ’’وہ ہی خالص توحید ہے۔ وہ ان لوگوں کو تنہا آپ کی عبادت کا حکم ہے۔ اور انہیں (اس بات سے) آگاہ کرنا ہے، کہ بلاشبہ آپ میرے رب ہیں اور ان کے رب ہیں۔ بے شک میں آپ کے بندوں میں سے ان جیسا ایک بندہ ہوں۔ مجھے ان پر کسی بات میں برتری نہیں ، سوائے اس بات کے، کہ آپ نے مجھے ان کی جانب رسول بنا کر مبعوث فرمایا۔‘‘]
[1] سورۃ المآئدۃ / الآیۃ ۱۱۷۔ [2] دعوۃ الرسل إلی اللّٰہ تعالی ص ۳۵۱۔