کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 97
انہوں(یعنی ابراہیم علیہ السلام ) نے کہا: ’’تو کیا تم نے غور کیا، کہ جن کی تم عبادت کرتے ہو: تم اور تمہارے پہلے باپ دادا۔ سو بے شک وہ تو میرے دشمن ہیں، سوائے رب العالمین کے۔ وہ جنہوں نے مجھے پیدا کیا، پھر وہی میری راہنمائی کرتے ہیں اور وہی جو مجھے کھلاتے ہیں اور مجھے پلاتے ہیں اور جب میں بیمار ہوتا ہوں، تو وہی مجھے شفا دیتے ہیں اور وہ جو مجھے موت دیں گے ، پھر وہ مجھے زندہ کریں گے۔] ۶: دعوتِ شعیب علیہ السلام : {وَ اِلٰی مَدْیَنَ اَخَاہُمْ شُعَیْبًا قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰہَ مَا لَکُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَیْرُہٗ}[1] [اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب۔ علیہ السلام ۔ کو (بھیجا)۔ انہوں نے کہا: [اے میری قوم! اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو۔ ان کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔] ۷: دعوتِ موسیٰ علیہ السلام : جب سمندر پار کرکے حضرت موسیٰ علیہ السلام کا بنی اسرائیل کے ہمراہ ایک بت پرست قوم کے پاس سے گزر ہوا، تو بنو اسرائیل نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے رُوبرو اپنے لیے بھی ایک معبود بنانے کی فرمائش کی۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام ان پر شدید خفا ہوئے اور عقیدۂ توحید کی حقانیت کو اجاگر کیا۔ اسی بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {وَ جٰوَزْنَا بِبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ الْبَحْرَ فَاَتَوْا عَلٰی قَوْمٍ یَّعْکُفُوْنَ
[1] سورۃ ہود ۔ علیہ السلام ۔ / جزء من الآیۃ ۸۴۔