کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 96
اللہ رب العالمین کی عبادت کا حکم دیتے رہے۔ قرآن کریم میں متعدد مقامات پر ان کی دعوت کا ذکر کیا گیا ہے۔ ایک مقام پر اللہ عزوجل نے فرمایا: {وَاتْلُ عَلَیْہِمْ نَبَأَ اِِبْرٰہِیْمَ۔ اِِذْ قَالَ لِاَبِیہِ وَقَوْمِہٖ مَا تَعْبُدُوْنَ۔ قَالُوْا نَعْبُدُ اَصْنَامًا فَنَظَلُّ لَہَا عَاکِفِینَ۔ قَالَ ہَلْ یَسْمَعُوْنَکُمْ اِِذْ تَدْعُوْنَ۔ اَوْ یَنْفَعُوْنَکُمْ اَوْ یَضُرُّونَ۔ قَالُوْا بَلْ وَجَدْنَا آبَآئَ نَا کَذٰلِکَ یَفْعَلُوْنَ۔ قَالَ اَفَرَاَیْتُمْ مَّا کُنْتُمْ تَعْبُدُوْنَ۔ اَنْتُمْ وَآبَآؤُکُمُ الْاَقْدَمُوْنَ۔ فَاِِنَّہُمْ عَدُوٌّ لِّی اِِلَّا رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ۔ الَّذِیْ خَلَقَنِی فَہُوَ یَہْدِیْنِ۔ وَالَّذِیْ ہُوَ یُطْعِمُنِیْ وَیَسْقِیْنِ۔ وَاِِذَا مَرِضْتُ فَہُوَ یَشْفِیْنِ۔ وَالَّذِیْ یُمِیْتُنِیْ ثُمَّ یُحْیِیْنِ}[1] [اور ان پر ابراہیم۔ علیہ السلام ۔ کی خبر تلاوت کیجیے۔ جب انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا: ’’تم کس چیز کی عبادت کرتے ہو؟‘‘ انہوں نے کہا: ’’ہم تو بتوں کی عبادت کرتے ہیں اور انہی کی مجاوری کرتے ہیں۔‘‘ انہوں (یعنی ابراہیم علیہ السلام ) نے کہا: ’’کیا وہ تمہاری سنتے ہیں، جب تم پکارتے ہو؟‘‘ تمہیں فائدہ دیتے یا نقصان پہنچاتے ہیں؟‘‘ انہوں نے کہا: ’’بلکہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایسا ہی کرتے پایا ہے۔‘‘
[1] سورۃ الشعرآء / الآیات ۶۹۔۸۱۔