کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 94
۱: دعوتِ نوح علیہ السلام : اللہ عزوجل نے فرمایا: {وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوحًا اِِلٰی قَوْمِہٖ فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰہَ مَا لَکُمْ مِّنْ اِِلٰہٍ غَیْرُہُ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ}[1] [اور بلاشبہ یقینا ہم نے نوح۔ علیہ السلام ۔ کو ان کی قوم کی طرف بھیجا، تو انہوں نے کہا: [’’اے میری قوم! اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو۔ ان کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ تو کیا تم ڈرتے نہیں؟‘‘] ۲: نوح علیہ السلام کے بعد آنے والے رسول کی دعوت: اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام اور ان کی قوم کے بعد، ایک اور قوم کو پیدا فرمایا اور ان کی طرف ایک رسول مبعوث فرمائے، جنہوں نے انہیں دعوتِ توحید دی۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {ثُمَّ اَنشَاْنَا مِنْم بَعْدِہِمْ قَرْنًا آخَرِیْنَ۔ فَاَرْسَلْنَا فِیْہِمْ رَسُوْلًا مِّنْہُمْ اَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ مَا لَکُمْ مِّنْ اِِلٰہٍ غَیْرُہٗ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ}[2] [پھر ہم نے ان کے بعد دوسرے لوگوں کو پیدا کیا۔ پھر ان میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا، کہ: [’’تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو۔ ان کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔]
[1] سورۃ المؤمنون / الآیۃ ۲۳۔ [2] سورۃ المؤمنون / الآیتین ۳۱۔۳۲۔