کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 91
سابقہ دس انبیاءعلیہم السلام کے ذکر کے بعد اللہ تعالیٰ نے اس آیتِ شریفہ میں بیان فرمایا ہے، کہ اُن کا اور تمہارا دین ایک ہی ہے اور وہ عقیدہِ توحید ہے ۔ میں تمہارا رب ہوں، سو تم سب میری عبادت کرو۔ پانچ مفسرین کے اقوال: بات کو اچھی طرح سمجھنے سمجھانے کی غرض سے ذیل میں اُن کے اقوال ملاحظہ فرمایئے: ۱: علامہ قرطبی لکھتے ہیں: ’’قَوْلُہٗ تَعَالیٰ: (اِنَّ ہٰذِہٖٓ اُمَّتُکُمْ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً ) لَمَّاذَکَرَالْأَنْبِیَآئَ علیہم السلام ، قَالَ: ہٰؤُلَآئِ کُلُّہُمْ مُجْتَمِعُوْنَ عَلَی التَّوْحِیْدِ۔ فَالْأُمَّۃُ ہُنَا بِمَعْنَی الدِّیْنِ الَّذِيْ ہُوَ الْإِسْلَامُ، قَالَہُ ابْنُ عَبَّاسٍ رضی اللّٰه عنہما وَمُجَاہِدٌ وَغَیْرُہُمَا۔‘‘[1] [ارشادِ تعالیٰ: (ترجمہ: بے شک یہ تمہاری امت، ایک ہی امت ہے) جب انہوں (یعنی اللہ تعالیٰ) نے انبیاءعلیہم السلام کا ذکر کیا، (تو) فرمایا: وہ سارے کے سارے توحید پر متفق ہیں۔ اس مقام پر [اَلْأُمَّۃ] سے مراد دین ہے، جو کہ اسلام ہی ہے۔ (یہ بات) ابن عباس رضی اللہ عنہما ، مجاہد اور ان کے علاوہ دیگر (علمائے امت) نے بیان کی ہے۔] ۲: قاضی بیضاوی نے تحریر کیا ہے: (إِنَّ ہٰذِہٖٓ اُمَّتُکُمْ): أَيْ إِنَّ مِلَّۃَ التَّوْحِیْدِ وَالْإِسْلَامِ مِلَّتُکُمْ الَّتِيْ یَجِبُ أَنْ تَکُوْنُوْا عَلَیْہَا،، فَکُوْنُوْا عَلَیْہَا (اُمَّۃً وَّاحِدَۃً) غَیْرَ مُخْتَلِفَۃٍ فِیْمَا بَیْنَ الْأَنْبِیَآئِ عَلَیْہِمُ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ،
[1] تفسیر القرطبي ۱۱/۳۳۸۔