کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 90
کتابیں نازل فرمائیں، اپنے رسولوں کو مبعوث کیا اور سب شریعتوں کو اس کی دعوت دینے والا قرار دیا ہے، کہ وہ اس کی ترغیب دیں اور اس کے خلاف برسرِ پیکار ہونے اور اس کی مخالفت میں کھڑے ہونے والے لوگوں کے خلاف جہاد کریں۔‘‘ ۴: مفتی محمد شفیع لکھتے ہیں: ’’اس (یعنی سورۃ النحل کی پہلی) آیت کا خلاصہ ایک وعید شدید کے ذریعہ توحید کی دعوت دینا ہے۔ دوسری (یعنی مذکورہ بالا) آیت میں دلیل نقلی سے توحید کا اثبات ہے، کہ آدم علیہ السلام سے لے کر خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم تک دنیا کے مختلف خطّوں، مختلف زمانوں میں جو بھی رسول آیا ہے، اس نے یہی عقیدۂ توحید پیش کیا ہے، حالانکہ ایک کو دوسرے کے حال اور تعلیم کی بظاہر اسباب کوئی اطلاع بھی نہ تھی۔‘‘[1] ۵: مولانا شبیر احمد عثمانی نے قلم بند کیا ہے: ’’یعنی توحید کی تعلیم، شرک کا ردّ اور تقویٰ کی طرف دعوت، یہ ہمیشہ سے تمام انبیاءعلیہم السلام کا مشترکہ و متفقہ نصب العین (مشن) رہا ہے۔‘‘[2] ب: ارشادِ باری تعالیٰ: {اِنَّ ہٰذِہٖٓ اُمَّتُکُمْ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً وَّ اَنَا رَبُّکُمْ فَاعْبُدُوْنِ}[3] [بے شک یہ تمہاری امت، جو ایک ہی امت ہے اور میں ہی تمہارا رب ہوں، سو تم میری عبادت کرو۔]
[1] معارف القرآن ۵/۳۰۴۔ [2] القرآن الکریم و ترجمۃ معانیہ وتفسیرہ إلی اللغۃ الأردیۃ، ص ۳۵۴، ف ۴۔ [3] سورۃ الأنبیآء / الآیۃ ۹۲۔