کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 85
[’’یعنی کافروں کی طرح اس (یعنی دوزخ کی آگ) میں ہمیشہ رہنا۔‘‘]
مراد یہ ہے ، کہ وہ کافروں کی طرح جہنم میں ہمیشہ نہیں رہے گا۔ واللہ تعالیٰ أعلم۔
ن: اخلاص سے کہنے والے کا شفاعتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
سے سب سے زیادہ فیض یاب ہونا
دلیل:
امام بخاری نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ بلاشبہ انہوں نے بیان کیا:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِيْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مَنْ قَالَ:
[لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ]۔
خَالِصًا مِنْ قِبَلِ نَفْسِہٖ۔‘‘[1]
[’’روزِ قیامت میری شفاعت سے سب سے زیادہ فیض یاب وہ ہو گا، جس نے سچے دل سے
[لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ]
کہا۔‘‘]
ایک دوسری روایت میں ہے:
’’ وَشَفَاعَتِيْ لِمَنْ شَہِدَ أَنْ:
[1] صحیح البخاري ، کتاب الرقاق، باب صفۃ الجنۃ والنار، جزء من رقم الحدیث ۶۵۷۰، ۱۱؍ ۴۱۸۔