کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 84
شرحِ حدیث:
حافظ ابن حجر نے فوائد حدیث بیان کرتے ہوئے تحریر کیا ہے:
’’ وَأَنَّہٗ لَا یُخْلَدُ فِيْ النَّارِ مَنْ مَّاتَ عَلَی التَّوْحِیْدِ۔‘‘ [1]
[اور بلاشبہ توحید پر فوت ہونے والا(دوزخ کی) آگ میں دائمی طور پر نہیں رہے گا۔‘‘]
ب: امام مسلم نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
’’مَنْ شَہِدَ أَنْ : [لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا ۔ صلي اللّٰه عليه وسلم ۔ رَّسُوْلُ اللّٰہِ]،
حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ النَّارَ۔‘‘[2]
[’’جس شخص نے گواہی دی، کہ
[اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بلاشبہ محمد۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں،]
اللہ تعالیٰ نے اُس پر (دوزخ کی) آگ حرام کر دی۔‘‘]
شرحِ حدیث:
اس پر [آگ کے حرام ہونے سے] مراد یہ ہے… جیسا کہ علامہ مبارک پوری نے لکھا ہے…:
’’ أيِ الْخُلُوْدُ فِیْہَا کَالْکُفَّارِ۔‘‘ [3]
[1] فتح الباري ۱؍۵۲۳۔
[2] صحیح مسلم،کتاب الإیمان، باب الدلیل علٰی أنّ من مات علی التوحید دخل الجنۃ قطعاً ، جزء من رقم الحدیث ۴۷۔ (۲۹) ، ۱؍۵۸۔
[3] تحفۃ الأحوذي ۷؍۳۲۸۔ حضراتِ محدثین نے اس حدیث کی شرح میں متعدد اور باتیں بھی ذکر فرمائی ہیں۔ (ملاحظہ ہو: فتح الملہم ۱؍۵۸۴)۔