کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 83
وہ دائمی طور پر دوزخ میں نہیں رہے گا۔ [1] م: [لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ] [2] کی گواہی دینے والے پر دوزخ کی آگ کا حرام ہونا دو دلیلیں: ا: امام بخاری نے حضرت محمود بن ربیع انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، (کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’فَإِنَّ اللّٰہَ قَدْ حَرَّمَ عَلَی النَّارِ مَنْ قَالَ: [لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ]۔ یَبْتَغِيْ بِذٰلِکَ وَجْہَ اللّٰہِ۔‘‘ [3] [پس بے شک اللہ تعالیٰ نے(دوزخ کی) آگ پر اس شخص کو حرام کیا ہے، جو اللہ تعالیٰ کی رضا طلب کرتے ہوئے کہے: [لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ]۔ [اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں]۔
[1] شرح النووي ۱؍ ۲۱۷ باختصار۔ نیز ملاحظہ ہو: جامع الترمذي ۷؍۳۲۹۔ [2] [لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ]: علامہ ابن منیِّر لکھتے ہیں: شہادتین (یعنی [أَشْہَدُ أَنْ لَّآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ] اور [أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا ۔ صلي الله عليه وسلم ۔ رَّسُوْلُ اللّٰہِ]۔دونوں کے بولنے کو [لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ] کہنے سے تعبیر کرتے ہیں۔ (ملاحظہ ہو: عون المعبود ۸؍۲۶۷۔۲۶۸)۔ [3] صحیح البخاري ، کتاب الصلاۃ، باب المساجد في البیوت… ، جزء من رقم الحدیث ۴۲۵، ۱؍۵۱۹۔