کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 76
چار مفسرین کے اقوال:
i: قاضی ابو سعود لکھتے ہیں:
{وَلَوْ أَشْرَکُوْا} ہٰؤلَآئِ الْمَذْکُوْرُوْنَ {لَحَبِطَ عَنْہُمْ} مَعَ فَضْلِہِمْ وَعُلُوِّ طَبَقَاتِہِمْ {مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ} مِنَ الْأَعْمَالِ الْمَرْضِیَّۃِ الصَّالِحَۃِ، فَکَیْفَ بِمَنْ عَدَاہُمْ ، وَہُمْ ہُمْ ، وَ أَعْمَالُہُمْ أَعْمَالُہُمْ۔‘‘[1]
[’’ ( اور اگر وہ شرک کرتے) [یعنی] وہ مذکورہ حضرات (یقینا ان سے برباد ہو جاتا) ان کی منقبت اور ان کے بلند درجات کے باوجود (جو وہ عمل کیا کرتے تھے) [یعنی] اچھے پسندیدہ اعمال، تو ان کے علاوہ دیگر لوگوں ( کے اعمال کی شرک کی وجہ سے بربادی) کی کیفیت کیا ہو گی، اور وہ وہ ہیں، اُن کے اعمال اُن (ہی) کے اعمال ہیں۔‘‘[2]
ii: شیخ سعدی تحریر کرتے ہیں:
’’ {وَلَقَدْ أُوْحِیَ إِلَیْکَ وَإِلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکَ} مِنْ جَمِیْعِ الْأَنْبِیَآئِ،{لَئِنْ أَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ} ہٰذَا مُفْرَدٌ مُضَافٌ، یَعُمُّ کُلَّ عَمَلٍ، فَفِيْ نُبُوَّۃِ جَمِیْع الْأَنْبِیَآئِ أَنَّ الشِّرْکَ مُحْبِطٌ لِّجَمِیْع الْأَعْمَالِ۔ {وَلَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ} دِیْنَکَ
[1] تفسیر أبي السعود ۳؍ ۱۵۹۔ نیز ملاحظہ ہو: روح المعاني ۷ ؍ ۲۱۵ ؛ و تفسیر تیسیر الکریم الرحمٰن ص ۲۶۴۔ (ط: الرسالۃ)۔
[2] مقصود یہ ہے … واللّٰہ تعالیٰ أَعْلَمُ… کہ جب حضراتِ انبیاء و رسل علیہم السلام کے بلند ترین مقام اور عظیم ترین اعمال ہونے کے باوجود شرک ان کے سارے اعمال برباد کرتا ہے ، تو شرک کے ارتکاب کے بعدکسی اور کے اعمال ، کیسے باقی رہ سکتے ہیں؟