کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 71
اے ربِّ رحمن و رحیم! اپنی ملاقات کے لیے روانگی سے پہلے یہ منظر دکھا دیجئے۔ إِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ۔ ح: دعوتِ توحید میں لچک کا نہ ہونا آیت الکرسی کے جملہ اولیٰ {لَآ إِلٰہَ إِلَّا ہُوَ} میں بیان کردہ عقیدۂ توحید میں کسی قسم کی رُو و رعایت، لچک ، ڈھیلے پن اور مداہنت کی کوئی گنجائش نہیں۔ دلیل: ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {فَلَا تُطِعْ الْمُکَذِّبِیْنَ۔ وَدُّوْا لَوْ تُدْہِنُ فَیُدْہِنُوْنَ} [1] (پس آپ ان جھٹلانے والوں کی اطاعت نہ کیجیے، وہ چاہتے ہیں، کہ (کسی طرح) آپ ڈھیلے ہو جائیں، تو وہ بھی ڈھیلے ہو جائیں)۔ دو مفسرین کے اقوال: ا:قاضی بیضاوی رقم طراز ہیں: {وَدُّوْا لَوْ تُدْہِنُ فَیُدْہِنُوْنَ} تُلَایِنُہُمْ بِأَنْ تَدَعَ نَہْیَہُمْ عَنِ الشِّرْکِ ، أَوْ تُوَافِقُہُمْ فِیْہِ أَحْیَانًا۔‘‘[2] [(وہ چاہتے ہیں، کہ کاش آپ نرمی کریں، تو وہ بھی نرمی کریں) (یعنی) آپ ان کے ساتھ نرم رویہ اختیار کریں، کہ انہیں شرک سے روکنا چھوڑ دیں، یا کبھی کبھار ان کے ساتھ اس بار ے میں موافقت کر لیا کریں] ii: مولانا شبیر احمد عثمانی نے تحریر کیا ہے:
[1] سورۃ القلم؍ الآیتان ۸۔۹۔ [2] تفسیر البیضاوي ۲؍ ۵۱۵۔ نیز ملاحظہ ہو: روح المعاني ۲۹؍ ۲۶۔