کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 65
[’’ اے میرے بھتیجے! آپ کی قوم کا کیا ماجرا ہے، کہ وہ آپ کی شکایت کر رہے ہیں؟ ‘‘][1] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ إِنَّمَآ أَرَدْتُّہُمْ عَلٰی کَلِمَۃٍ وَّاحِدَۃٍ، تَدِیْنُ لَہُمْ بِہَا الْعَرْبُ ، وَ تُؤَدِّيٓ إِلَیْہِمْ بِہَا الْعَجْمُ الْجِزْیَۃَ۔‘‘ ’’میں تو انہیں صرف ایک کلمہ پر لانے کا ارادہ رکھتا ہوں، اس کی وجہ سے (اہلِ) عرب ان کے ماتحت ہو جائیں گے اور عجمی لوگ، اس کی بنا پر ، انہیں جزیہ ادا کریں گے۔‘‘ انہوں (یعنی ابوطالب) نے پوچھا: ’’وَ مَا ہِيَ؟ ‘‘ [’’اور وہ کیا ہے؟ ‘‘] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ۔‘‘
[1] جامع الترمذي میں ہے: انہوں (یعنی ابوطالب) نے کہا: ’’کَلِمَۃٌ وَّاحِدَۃٌ؟‘‘ [’’ایک کلمہ‘‘] آنحضرت صلی اللّٰه علیہ وسلم نے جواب دیا: ’’کَلِمَۃٌ وَّاحِدَۃٌ‘‘ [’’ (جی ہاں) ایک کلمہ۔‘‘] آنحضرت صلی اللّٰه علیہ وسلم نے [مزید] فرمایا: ’’ یَا عَمِّ! قُوْلُوْا: لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ۔‘‘ [’’اے میرے چچا! ـ(آپ لوگ) کہو : ’’کوئی معبود نہیں مگر اللّٰه تعالیٰ۔‘‘] انہوں (قریش کے لوگوں) نے کہا: ’’ إِلٰہًا وَّاحِدًا؟ مَا سَمِعْنَا بِہٰذَا فِيْ الْمِلَّۃِ الْآخِرَۃِ إِنْ ہٰذآ إِلَّا اخْتِلَاق۔‘‘ [’’ایک معبود؟ ہم نے یہ بات پچھلے دین میں نہیں سنی ، یہ تو محض بنائی ہوئی بات ہے۔‘‘] (جامع الترمذي، أبواب تفسیر القرآن ، سورۃ ص ، جزء من رقم الحدیث ۳۴۴۹، ۹؍۷۲)۔