کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 63
[لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ]
کہتا ہے، تو اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، یہاں تک کہ وہ (یعنی کلمۂ توحید) عرش تک پہنچ جاتا ہے۔‘‘ ]
و: [لَآإِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ]
کا سب سے زیادہ فضیلت والا ذکر ہونا
امام ترمذی اور امام نسائی نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، (کہ) وہ بیان کرتے ہیں:
’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
’’ أَفْضَلُ الذِّکْرِ:
[لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ]۔‘‘ [1]
[سب سے زیادہ فضیلت والا ذکر:
[لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ]۔
اس شان و عظمت کا سبب:
علامہ محمد عبدالرحمن مبارک پوری لکھتے ہیں:
کیونکہ یہ کلمۂ تو حید ہے اور توحید جیسی کوئی چیز نہیں۔ یہ کفر و ایمان کے
[1] جامع الترمذي، أبواب الدعوات، باب ما جاء أنّ دعوۃ المسلم مستجابۃ، جزء من رقم الحدیث ۳۶۰۷، ۹ ؍ ۲۲۹؛ والسنن الکبریٰ للنسائي ، کتاب عمل الیوم واللیلۃ، أفضل الذکر و أفضل الدعاء، جزء من رقم الحدیث ۱۰۵۹۹، ۹؍۳۰۶، ط: مؤسسۃ الرسالۃ۔ الفاظِ حدیث جامع الترمذي کے ہیں۔ امام ترمذی اور شیخ البانی نے اسے [حسن]قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: جامع الترمذي ۹؍۲۲۹۔ ۲۳۰ ؛ و صحیح سنن الترمذي ۳؍ ۱۴۰)۔