کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 62
’’ وَقَدْ نَبَّہَ صلي اللّٰه عليه وسلم عَلٰی أَنْ أَفْضَلَہَا التَّوْحِیْدُ المُتَعَیَّنُ عَلٰی کُلِّ أَحَدٍ۔‘‘ [1]
[’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خبردار فرمایا ، کہ ان (یعنی ایمان کی شاخوں) میں سے سب سے بڑی فضیلت والی (شاخ) توحید ہے ، ( جو کہ) ہر ایک پر لازم ہے۔ ‘‘ (یعنی جس سے آراستہ و پیراستہ ہونا ہر ایک پر فرض ہے) ۔]
ہ: اخلاص سے کہے ہوئے
کلمۂ توحید کا عرش تک پہنچنا
دلیل:
امام ترمذی نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’ مَا قَالَ عَبْدٌ:
[لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ]
قَطُّ مُخْلِصًا إِلَّا فُتِحَتْ لَہٗ أَبْوَابُ السَّمآئِ،حَتّٰی تُفْضِيَ إِلَی الْعَرْشِ مَا اجْتَنَبَ الْکَبَآئِرَ۔‘‘ [2]
[جب کبھی بھی بندہ کبائر سے اجتناب کرتے ہوئے اخلاص سے [3]
[1] شرح النووي ۲؍ ۴۔
[2] جامع الترمذي، أحادیث شتّٰی من أبواب الدعوات، باب ، رقم الحدیث ۳۸۲۴، ۱۰ ؍ ۳۶۔ امام ترمذی اور شیخ البانی نے اسے [حسن] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۳۶۱۰ ؛ و صحیح سنن الترمذي ۳؍۱۸۴)۔
[3] (اخلاص سے) یعنی ریا کاری اور دکھاوے کے لیے نہ کہا جائے۔ ایمان و یقین کے ساتھ کہے، ازراہِ نفاق نہ کہے۔ (ملاحظہ ہو: تحفۃ الأحوذي ۱۰؍۳۶)۔