کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 56
[لَا] (ہر قسم کے معبود کی) نفی کے لیے آیا ہے اور [إِلَّا] (اللہ تعالیٰ کے لیے ہر قسم کی الوہیت و عبودیت) ثابت کرنے کی غرض سے آیا ہے، تاکہ ہر کسی کے سوا صرف اللہ تعالیٰ کے عبادت کا مستحق ہونے کا حصر و قصر (واضح)ہو جائے۔] گفتگو کا ماحاصل یہ ہے، کہ اس جملے کا معنیٰ یہ ہے، کہ بلاشک و شبہ اللہ جل جلالہ ہر قسم کی عبودیت کے یکتا، منفرد اور تنہا حق رکھنے والے ہیں۔ ان کے علاوہ کسی کی بھی، چاہے وہ کوئی بھی ہو، کسی بھی قسم کی عبادت نہ کی جائے۔ ان کے سوا کسی کے لیے نہ قیام ہے، نہ رکوع، نہ سجدہ، نہ قربانی، نہ نذر و نیاز۔ یہ سب کچھ صرف انہی کے لیے ہے۔ سکھ چین اور تکلیف، یُسْر و عُسْر، فرح و غم، غرضیکہ سب حالات میں، ان کے سوا کسی سے دعا نہ کی جائے۔ مدد، نصرت اور اعانت انہی سے طلب کی جائے۔ طواف صرف انہی کے بیت عتیق کا کیا جائے، قسم صرف انہی کی قسم کھائی جائے۔ کائنات میں بلند و برتر، غیر مشروط حاکمیت، انہی کی تسلیم کی جائے۔ کسی بھی قسم کی عبادت میں ان کا کوئی مثیل، نظیر، ثانی، شبیہ، ہمسر، ساجھی، شریک اور مدمقابل نہیں ہے۔ ب: (لَآ إِلٰہَ إِلَّا ہُوَ) کا قرآن کریم میں تکرار اللہ تعالیٰ نے آیت الکرسی کے پہلے جملے کو درجِ ذیل سات آیات میں بھی ذکر فرمایا ہے: i:{الٓمٓ اللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ }[1]
[1] سورۃ آل عمران؍ الآیۃ ۱،۲۔