کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 47
-۵- بعد از نماز پڑھنے والے اور جنت کے درمیان صرف موت کا حائل ہونا آیت الکرسی کے فضائل میں سے ایک یہ ہے، کہ ہر فرض نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھنے والے اور جنت میں داخلے کے درمیان صرف موت کا فاصلہ رہ جاتا ہے۔ دلیل: حضراتِ ائمہ نسائی، ابن حبان، طبرانی نے حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’مَنْ قَرَأَ آیَۃَ الْکُرْسِیِّ فِيْ دُبُرِ کُلِّ صَلَاۃٍ مَّکْتُوْبَۃٍ لَمْ یَمْنَعْہُ مِنْ دُخُوْلِ الْجَنَّۃِ إِلَّا الْمَوْتُ۔‘‘[1]
[1] کتاب السنن الکبریٰ، کتاب عمل الیوم واللیلۃ، ثواب من قرأ آیۃ الکرسي دبر کل صلاۃ، رقم الحدیث ۹۹۲۸/ ۱، ۶/۳۰؛ والترغیب والترہیب، کتاب الذکر والدعاء، الترغیب في آیات وأذکار بعد الصلوات المکتوبات، رقم الحدیث ۶، ۲/۴۵۳؛ ومجمع الزوائد، کتاب الأذکار، باب ما جاء في الأذکار عقب الصلاۃ ،۱۰/۱۰۲۔ حافظ منذری لکھتے ہیں:’’اسے نسائی اور طبرانی نے کئی ایک سندوں کے ساتھ روایت کیا ہے، جن میں سے ایک سند [صحیح] ہے۔ ہمارے شیخ ابوالحسن نے بیان کیا، کہ یہ بخاری کی شرط پر ہے، اور ابن حبان نے اسے کتاب الصلاۃ میں روایت کیا ہے، اور اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔‘‘ (الترغیب والترہیب ۲/۴۵۳)۔ حافظ ابن حجر نے لکھا ہے : ’’اسے نسائی اور ابن حبان نے ابوامامہ رضی اللّٰه عنہ سے روایت کیا ہے، اور اس کی سند کو [صحیح] قرار ہے۔‘‘ (منقول از: ہامش تخریج الأحادیث والآثار الواقعۃ في تفسیر الکشاف للزمخشري ۱/۱۶۰/ ۱۶۱)۔ حافظ سیوطی رقم طراز ہیں: ’’اسے نسائی، ابن حبان اور دارقطنی نے ابوامامہ رضی اللّٰه عنہ کے حوالے سے روایت کیا ہے۔‘‘ (الفتح السماوي بتخریج أحادیث تفسیر القاضي البیضاوي ۱/۳۱۰)۔