کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 46
یہ ذمہ داری اللہ عزوجل کی ہے، کہ جس کے وہ دوست ہوجائیں، تو اسے کوئی ذلیل نہیں کرسکتا، اور جس کے وہ دشمن ہوجائیں، تو وہ کبھی عزت نہیں پاسکتا (إِنَّہٗ لَا یَذِلُّ مَنْ وَّالَیْتَ وَلَا یَعِزُّ مَنْ عَادَیْتَ [1] یہ سپرداری تو اس اللہ مالک کی ہے، کہ جس کی وہ مدد اور نصرت کریں، اس پر کوئی غالب نہیں آسکتا، اور جسے وہ چھوڑ دیں، تو اس کی کوئی اعانت نہیں کرسکتا۔ {اِنْ یَّنْصُرْکُمُ اللّٰہُ فَلَا غَالِبَ لَکُمْ وَ اِنْ یَّخْذُلْکُمْ فَمَنْ ذَا الَّذِیْ یَنْصُرُکُمْ مِّنْ م بَعْدِہٖ}[2] اس ذمہ داری اور بلند مرتبت سپرداری کے چاہنے والوں پر لازم ہے، کہ وہ ہر فرض نماز کے بعد آیت الکرسی باقاعدگی اور اہتمام و توجہ سے پڑھیں۔ ربِ کریم! ہمیں اور ہماری نسلوں کو تاحیات اس کی توفیق عطا فرماتے رہیے۔ إِنَّکَ قَرِیْبٌ مُّجِیْبٌ۔ 
[1] یہ الفاظِ مبارکہ اس دعائے قنوت کا حصہ ہیں، جو کہ نبی کریم صلی اللّٰه علیہ وسلم نے اپنے نواسے حضرت حسن بن علی رضی اللّٰه عنہما کو سکھلائے۔ [ترجمہ: یقینا وہ شخص ذلیل نہیں ہوتا، جس کے آپ (یعنی اللّٰه تعالیٰ) دوست ہوجائیں اور وہ عزت نہیں پاتا، جس کے آپ دشمن ہوجائیں۔] ملاحظہ ہو: سنن أبي داود، تفریع أبواب الوتر، باب القنوت في الوتر، رقم الحدیث ۱۴۲۲، ۴؍۲۱۱۔ ۲۱۲؛ و جامع الترمذي، أبواب الوتر، باب ما جاء في القنوت في الوتر، رقم الحدیث ۴۶۳، ۲؍۴۶۰۔ شیخ البانی نے اسے [ صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن أبی داود ۱؍ ۲۶۷)۔ [2] سورۃ آل عمران / جزء من رقم الآیۃ ۱۶۰۔ [ترجمہ: اگر اللّٰه تعالیٰ تمہاری مدد کریں، تو کوئی تم پر غالب نہیں آسکتا، اور اگر وہ تمہارا ساتھ چھوڑ دیں، تو اس کے بعد کون ہے، جو تمہاری مدد کرے گا؟]