کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 41
’’اس نے سچ بولا ہے، حالانکہ وہ جھوٹی ہے۔‘‘ ج: حضراتِ ائمہ نسائی، ابن حبان، طبرانی، حاکم اور بغوی نے حضرت أبی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ(انہوں نے بیان کیا ، کہ) ’’یقینا وہ ایک جگہ کھجوریں سکھایا کرتے تھے۔ انہوں نے دیکھا، کہ کھجوریں کم ہورہی ہیں، تو انہوں نے ایک رات جاگ کر ان [کھجوروں] کی حفاظت کی۔ یکایک انہوں نے اپنے روبرو ایک جوان لڑکے کی شکل کا شخص دیکھا۔ اُس نے انہیں سلام کہا۔ انہوں نے اُسے سلام کا جواب دیا اور پوچھا: ’’أَجِنِّيٌّ أَمْ إِنْسِيٌّ؟‘‘ ’’کیا جن ہو یا انسان؟‘‘ اس نے جواب دیا: ’’بَلْ جِنِّيٌّ۔‘‘ ’’بلکہ جنوں میں سے ہوں۔‘‘ انہوں نے کہا: ’’أَرِنِيْ یَدَکَ۔‘‘ ’’اپنا ہاتھ دکھاؤ۔‘‘ اس نے اپنا ہاتھ دکھایا، تو وہ کتّے کا ہاتھ [یعنی اس کی مانند] تھا، اور کتّے ایسے بال تھے، اس پر انہوں نے پوچھا: ’’ہٰکَذَا خُلِقَ الْجِنُّ؟‘‘ ’’کیا جنّ اسی طرح تخلیق کیے گئے ہیں؟‘‘ اس نے کہا: