کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 37
’’أَمَآ إِنَّہٗ قَدْ صَدَقَکَ وَہُوَ کَذُوبٌ۔ تَعْلَمُ مَنْ تُخَاطِبُ مُذْ ثَلَاثِ لِیَالٍ یَآ أَبَا ہُرَیْرَۃَ؟‘‘ ’’وہ تو جھوٹا ہے، لیکن یقینا وہ تم سے سچ بات کہہ گیا ہے۔ اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ! کیا تم جانتے ہو ،کہ تم تین رات سے کس سے گفتگو کر رہے ہو؟‘‘ انہوں نے عرض کیا: ’’لَا۔‘‘ ’’نہیں۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ذَاکَ شَیْطَانٌ۔‘‘[1] ’’وہ شیطان تھا۔‘‘ شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا بیان: اس حدیث کے حوالے سے لکھتے ہیں: ’’وَلِہٰذَآ إِذَا قَرَأَہَا الْإِنْسَانُ عِنْدَ الْأَحْوَالِ الشَّیْطَانِیَّۃِ بِصِدْقٍ أَبْطَلَتْہَا مِثْلُ مَنْ یَّدْخُلُ النَّارَ بِحَالٍ شَیْطَانِیٍّ أَوْ یَحْضُرُ سَمَاعَ الْمُکَآئِ وَالتَّصْدِیَۃِ ، فَتَتَنَزَّلُ عَلَیْہِ الشَّیَاطِیْنُ ، وَتَتَکَلَّمُ عَلٰی لِسَانِہٖ کَلَامًا لَا یَعْلَمُ ، وَرُبَمَا لَا یَفْقَہُ۔‘‘ [2] ’’اسی [حدیث کی] بنا پر شیطانی مکر و فریب والے کاموں کے وقت کسی
[1] صحیح البخاري، کتاب الوکالۃ، باب إذا وکّل رجلا، فترک الوکیل شیئًا، فأجازہ الموکِّل فہو جائز، …، رقم الحدیث ۲۳۱۱، ۴/۴۸۷۔ [2] مجموع الفتاویٰ ۱۱/ ۲۸۶۔