کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 36
میں نے عرض کیا: ’’یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ! زَعَمَ أَ نَّہٗ یُعَلِّمُنِيْ کَلِمَاتٍ، یَنْفَعُنِيْ اللّٰہُ بِہَا، فَخَلَّیْتُ سَبِیلَہٗ۔‘‘ ’’اے اللہ تعالیٰ کے رسول۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔! اس نے یقین دلایا، کہ وہ مجھے ایسے کلمات سکھائے گا، جن کے سبب اللہ تعالیٰ مجھے نفع پہنچائیں گے، تو میں نے اسے چھوڑ دیا۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے استفسار فرمایا: ’’مَا ہِيَ؟‘‘ ’’وہ [کلمات] کیا ہیں؟‘‘ میں نے عرض کیا: ’’اس نے مجھے کہا: ’’إِذَآ أَوَیْتَ إِلٰی فِرَاشِکَ، فَاقْرَأْ آیَۃَ الْکُرْسِيِّ مِنْ أَوَّلِہَا حَتّٰی تَخْتِمَ الْآیَۃَ: ’’{اَللّٰہُ لَآ إِلٰہَ إِلَّا ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ}۔‘‘ ’’ جب بھی اپنے بستر کی طرف جاؤ، تو آیت الکرسی [اَللّٰہُ لَآ إِلٰہَ إِلَّا ہُوَ الْحَيُّ الْقَیُّومُ] آغاز سے لے کر آخر تک پڑھو۔‘‘ اور اس نے مجھے (یہ بھی) کہا: ’’لَنْ یَّزَالَ عَلَیْکَ مِنَ اللّٰہِ حَافِظٌ، وَلَا یَقْرَبُکَ شَیْطَانٌ حَتّٰی تُصْبِحَ۔‘‘ ’’[ایسا کرنے سے] تم پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک نگہبان رہے گا، اور صبح تک شیطان تمہارے قریب نہیں آئے گا۔‘‘ اور وہ [ابوہریرہ اور دیگر حضراتِ صحابہ رضی اللہ عنہم ] خیر کی سب سے زیادہ خواہش رکھنے والے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: