کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 33
اس نے کہا: ’’إِنِّيْ مُحْتَاجٌ، وَعَلَيَّ عِیَالٌ، وَلِيْ حَاجَۃٌ شَدِیْدَۃٌ۔‘‘ ’’میں محتاج ہوں، میرے ذمے کنبے کی کفالت ہے، اور میں سخت ضرورت مند ہوں۔‘‘ انہوں [ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ] نے بیان کیا: ’’میں نے اسے چھوڑ دیا۔‘‘ صبح ہوئی، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’یَآ أَبَا ہُرَیْرَۃَ! مَا فَعَلَ أَسِیرُکَ الْبَارِحَۃَ؟‘‘ ’’اے ابوہریرہ! گزشتہ شب تمہارے قیدی نے کیا کیا؟‘‘ انہوں نے بیان کیا: ’’میں نے عرض کیا: ’’یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ - صلي اللّٰه عليه وسلم -! شَکَا حَاجَۃً شَدِیدَۃً وَّعِیَالًا، فَرَحِمْتُہٗ، فَخَلَّیْتُ سَبِیلَہُ۔‘‘ ’’یا رسول اللہ۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔! اس نے شدید تنگ دستی، اور بال بچوں کا رونا رویا، تو مجھے اس پر ترس آگیا، اور میں نے اسے جانے دیا۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’أَمَآ إِنَّہٗ قَدْ کَذَبَکَ، وَسَیَعُودُ۔‘‘ ’’اس نے تیرے ساتھ جھوٹ بولا ہے، اور وہ دوبارہ ضرور آئے گا۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمانے کی وجہ سے مجھے یقین ہوگیا، کہ وہ ضرور آئے گا، اسی لیے میں اس کی تاک میں لگا رہا۔ وہ آیا، اور غلّے میں سے لپ بھر بھر کر اٹھانے لگا۔ میں نے اسے پکڑلیا، اور کہا: ’’لَأَرْفَعَنَّکَ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ۔‘‘ ’’میں تجھے ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کروں گا۔‘‘