کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 29
-۲- آیت الکرسی میں اسمِ اعظم اللہ عزوجل کے بہت سے پیارے نام ہیں، جن کے ساتھ انہیں پکارنے کا حکم دیا گیا ہے۔ انہی بابرکت ناموں میں سے ایک اسمِ اعظم (سب سے بڑا نام) ہے، کہ جب اُن کے حضور اُس کے ساتھ سوال پیش کیا جائے، تو وہ عطا فرماتے ہیں۔ اُس کے ساتھ فریاد کی جائے، تو وہ دعا شرفِ قبولیت پاتی ہے۔ وہ اسمِ اعظم قرآن کریم کی متعدد آیات میں موجود ہے، انہی میں سے ایک آیت الکرسی ہے۔ دلیل: امام حاکم نے قاسم بن عبد الرحمن سے، اور انہوں نے ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’إِنَّ اسْمَ اللّٰہِ الْأَعْظَمَ لَفِيْ ثَلَاثِ سُوَرٍ فِيْ الْقُرْآنِ : فِيْ سُوْرَۃِ الْبَقَرَۃِ، وَآلِ عِمْرَانَ، وَطٰہٰ۔‘‘ فَالْتَمَسْتُہَا، فَوَجَدْتُّ فِيْ سُوْرَۃِ الْبَقَرَۃِ: اَیَۃَ الْکُرْسِيِّ: {اَللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ}، وَفِيْ سُوْرَۃِ آلِ عِمْرَانَ: {الٓمَّٓ اللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ} وَفِيْ سُوْرَۃِ طٰہٰ: {وَ عَنَتِ الْوُجُوْہُ لِلْحَیِّ الْقَیُّوْمِ}‘‘[1]
[1] المستدرک علی الصحیحین، کتاب الدعاء، ۱/۵۰۶۔ اسے حضراتِ ائمہ ابن معین، ابن ماجہ، الطحاوی، الفریابی اور ابوعبد اللّٰه القرشی نے روایت کیا ہے، اور شیخ البانی نے اس کی [سند کو حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ، رقم الحدیث ۷۴۶، ۲/۳۸۲۔ ۳۸۳)۔ نیز دیکھئے: سنن ابن ماجہ، أبواب الدعاء، باب اسم اللّٰہ الأعظم، رقم الحدیث ۳۸۵۶، ص ۶۲۶۔ شیخ عصام نے اسے [حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش سنن ابن ماجہ ص ۶۲۶)۔