کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 248
[وہ ہی بہت بلند اور بہت بڑے ہیں۔]
یا معنیٰ یوں بیان کیا جائے گا:
[وہ بلند و بالا ہونے میں منفرد، عالی مقام و مرتبہ والے ہونے میں یکتا ہیں]۔
دوسرے الفاظ میں:
یہ جملہ درجِ ذیل دو معانی پر مشتمل ہے:
ا: اللہ تعالیٰ کے بہت بلند اور بہت بڑے ہونے کا ثبوت۔
ب: اللہ تعالیٰ کے سوا سب سے ایسی بلندی اور ایسی عظمت کی نفی۔
سو کوئی [اَلْعَلِيُّ] نہیں، مگر اللہ تعالیٰ اور کوئی [الْعَظِیْمُ] نہیں، مگر اللہ تعالیٰ۔
[اَلْعَلِيُّ] سے مراد [عُلُوٌّ مُّطْلَقٌ] والے یعنی پوری کائنات سے بلند و بالا۔ [عُلُوٌّ مُّقَیَّدٌ] [یعنی مخلوق میں سے ایک دوسرے سے بلند ہونا] انسانوں کے لیے بھی ہوتا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
{وَ لَا تَہِنُوْا وَ لَا تَحْزَنُوْا وَ اَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ}[1]
[اور تم کمزور نہ بنو اور غم نہ کرو اور تم ہی سب سے بلند ہو۔]
[یعنی تم کافروں سے بلند و بالا ہو، یہ مراد نہیں، کہ تم ہر چیز سے بلند و بالا ہو]،
کیونکہ [عُلُوٌّ مُّطْلَقٌ] یعنی ہر چیز سے بلند و بالا ہونا، صرف اللہ جل جلالہ کے لیے ہے، کیونکہ وہ [فَوْقَ کُلِّ شَيْئٍ] [ہر چیز کے اوپر ہیں] [2]
یہی بات [اَلْعَظِیْمُ] میں ہے، کہ وہ عظمت مُطْلَق [یعنی کائنات کی ہر چیز
[1] سورۃ آل عمران/ جزء من رقم الآیۃ ۱۳۹۔
[2] ملاحظہ ہو: تفسیر آیۃ الکرسي ص ۲۳۔