کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 246
’’[اَلْعَظِیْمُ] الَّذِيْ کُلُّ شَيْئٍ أَمَامَ عَظْمَتِہِ صَغِیْرٌ حَقِیْرٌ۔‘‘[1] ’’[اَلْعَظِیْمُ] وہ ذات، کہ ان کی عظمت کے سامنے، ہر چیز چھوٹی اور معمولی ہے۔‘‘ [اَلْعَلِيُّ الْعَظِیْمُ] کی تفسیر میں حضراتِ مفسرین کے مذکورہ بالا سب اقوال ہی عمدہ ہیں۔ تنبیہ: اسماء و صفت والی نصوص کو کیفیت و تشبیہ بیان کیے بغیر رہنے دینا: حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں: ’’وَہٰذِہٖ الْآیَاتُ وَمَا فِيْ مَعْنَاہَا مِنَ الْأَحَادِیْثِ الصِّحَاحِ، الْأَجْوَدُ فِیْہَا طَرِیْقَۃُ السَّلَفِ الصَّالِح: [أَمِرُّوْہَا کَمَا جَآئَ تْ مِنْ غَیْرِتَکْیِیِْفٍ وَّلَا تَشْبِیْہِ]۔‘‘ [2] ’’ان آیات اور اسی معنیٰ کی صحیح احادیث کے حوالے سے بہترین طریقہ سلف صالحین کا ہے۔ (اور وہ یہ ہے: [قرآن و سنّت میں) جیسے ان کا ذکر آیا ہے، انہیں ویسے ہی، کیفیت (بیان کیے) بغیر اور تشبیہ دیے بغیر، رہنے دیا جائے۔‘‘ و: اسمِ مبارک [الْعَظِیْمُ] پر مشتمل دیگر آیات میں سے تین: ۱: ارشادِ باری تعالیٰ: {فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّکَ الْعَظِیْمِ}[3]
[1] أیسر التفاسیر ۱/۲۰۳۔ [2] تفسیر ابن کثیر ۱/۳۳۳۔ [3] سورۃ الواقعۃ / الآیۃ ۷۴۔