کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 245
۲: امام طبری لکھتے ہیں: ’’[اَلْعَظِیْمُ] ذُوْ الْعَظْمَۃِ الَّذِيْ کُلُّ شَيْئٍ دُوْنَہٗ، فَلَا شَيْئَ أَعْظَمُ مِنْہُ۔‘‘[1] ’’[اَلْعَظِیْمُ] وہ عظمت والے، کہ ہر چیز ان سے فروتر ہے اور کوئی چیز (بھی) ان سے زیادہ عظمت والی نہیں۔‘‘ ۳: امام بغوی نے تحریر کیا ہے: ’’[اَلْعَظِیْمُ] الْکَبِیْرُ الَّذِيْ لَا شَيْئَ أَعْظَمُ مِنْہُ۔‘‘[2] ’’[اَلْعَظِیْمُ] بہت بڑی وہ ذات، کہ کوئی چیز ان سے زیادہ عظمت والی نہیں۔‘‘ ۴: قاضی بیضاوی رقم طراز ہیں: ’’[اَلْعَظِیْمُ]: اَلْمُسْتَحْقَرُ، بِالْإِضَافَۃِ إِلَیْہِ، کُلُّ مَا سِوَاہُ۔‘‘[3] ’’[اَلْعَظِیْمُ] (وہ کہ) ان کے مقابلے میں ہر چیز حقیر ہے۔‘‘ ۵: حافظ ابن کثیر نے لکھا ہے: ’’[وَہُوَ الْعَظِیْمُ] کَقَوْلِہٖ [اَلْکَبِیْرُ الْمُتَعَالِ[4]]‘‘[5] ’’[وَہُوَ الْعَظِیْمُ] ارشادِ تعالیٰ [اَلْکَبِیْرُ الْمُتَعَالُ] [بہت بڑے سب سے عالی شان] کی مانند ہے۔‘‘ ۶: شیخ ابوبکر الجزائری نے قلم بند کیا ہے:
[1] تفسیر الطبري ۵/۴۰۵۔ [2] تفسیر البغوي ۱/۲۴۰۔ [3] تفسیر البیضاوي ۱/۱۳۴۔ [4] سورۃ الرعد / جزء من الآیۃ ۹۔ [5] تفسیر ابن کثیر ۱/۳۳۳۔