کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 236
[’’رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث اور سلف کے کلام کو سننے والا اُن میں اللہ تعالیٰ کے سب سے اُوپر ہونے کے ثبوت کے متعلق ان گنت (دلائل و شواہد) پائے گا۔‘‘] حضرتِ علامہ ہی نے قلم بند کیا ہے: ’’وَ کَلَامُ السَلَفِ فِيْٓ إِثْبَاتِ صِفَۃِ الْعُلُوِّ کَثِیْرٌ جِدًّا۔ فَمِنْہُ مَا رَوَی شَیْخُ الْإِسْلَامِ أَبُوْ إِسْمَاعِیْلَ الْأَنْصَارِيُّ فِيْ کِتَابِہٖ [اَلْفَارُوْقِ] بِسَنَدِہٖٓ إِلٰی مُطِیْعِ الْبَلَخِيِّ: أَنَّہٗ سَأَلَ أَبَا حَنِیْفَۃَ عَمَّنْ قَالَ: ’’لَا أَعْرِفُ رَبِيٌّ فِيْ السَّمَآئِ أَمْ فِيْ الْأَرْضِ۔‘‘ ’’(اللہ تعالیٰ کے سب سے) اُوپر ہونے کے ثبوت کے متعلق سلف کا کلام بہت زیادہ ہے۔ [اسی میں سے (ایک بات) وہ ہے، جسے شیخ الإسلام ابو اسماعیل انصاری نے اپنی کتاب [الفاروق] میں اپنی سند کے ساتھ مطیع بلخی سے روایت کیا ہے‘‘ کہ ’’بے شک انہوں نے (امام) ابو حنیفہ سے اس شخص کے متعلق پوچھا، جو کہتا ہے: [مجھے پتا نہیں، کہ میرے رب آسمان میں ہیں یا زمین میں ہیں]۔ تو انہوں نے فرمایا: ’’قَدْ کَفَرَ لِأَنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی یَقُوْلُ: (اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی)، وَ عَرْشُہٗ فَوْقَ سَبْعِ سَمٰوَاتِہٖ۔‘‘ [’’یقینا اس نے کفر کیا، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: (ترجمہ: رحمن عرش پر بلند ہوئے۔) اور ان کا عرش ان کے ساتوں آسمانوں کے اوپر ہے۔‘‘] میں نے عرض کیا: