کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 233
وَ ہُوَ الْعَلِيُّ فَکُلُّ أَنْوَاعِ الْعُلُوْ وِلَہٗ فَثَابِتَۃٌ بِلَا نُکْرَانِ[1] [ترجمہ: وہ ہی [اَلْعَلِيُّ] ہیں، پس بلندی کی تمام اقسام انہی کے لیے بلا انکار ثابت ہیں]۔ حضرت امام رحمہ اللہ ایک دوسرے مقام پر تحریر کرتے ہیں: وَلَہٗ الْعُلُوُّ مِنَ الْوُجُوْہِ جَمِیْعِہَا ذَاتًا وَقَھْرًا مَعَ عُلُوِّ الشَّانِ[2] ’’ان ہی کے لیے ذات، غلبہ اور اونچے مقام و مرتبہ کے، تمام اعتبارات سے بلندی ہے۔‘‘ ۴: شیخ سعدی رقم طراز ہیں: (وَ ہُوَ الْعَلِيُّ) بِذَاتِہٖ فَوْقَ عَرْشِہٖ؛ (اَلْعَلِيُّ) بِقَہْرِہٖ لِجَمِیْعِ الْمَخْلُوْقَاتِ، (اَلْعَلِيُّ) بِقَدْرِہٖ لِکَمَالِ صِفَاتِہٖ۔‘‘[3] [وہ اپنی ذات کے ساتھ عرش کے اوپر بلند وبالا ہیں، (وہ) اپنے غلبے کے ساتھ ساری مخلوقات پر بالا دست ہیں، (وہ) اپنی صفات کے کمال کی بنا پر مقام و مرتبہ میں بلند ترین ہیں۔] ۵: شیخ ابوبکر جزائری نے تحریر کیا ہے: ’’اَلْعَلِيُّ الَّذِيْ لَیْسَ فَوْقَہٗ شَيْئٌ، وَّ الْقَاہِرُ الَّذِيْ لَا یَغْلِبُہٗ شَيْئٌ۔‘‘[4]
[1] القصیدۃ النونیۃ (المطبوعۃ مع شرحھا)، رقم البیت ۳۲۳۳، ۳/ ۳۵۱۔ [2] المرجع السابق، رقم البیت ۱۱۲۷، ۲/ ۱۱۹، نیز ملاحظہ ہو: رقم البیت ۱۱۵۲، ۱۱۵۷، ۲/ ۱۲۹)۔ [3] تیسیر الرحمٰن ص ۱۱۰۔ (ط: موسسۃ الرسالۃ)۔ [4] أیسر التفاسیر ۱/۲۰۳۔