کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 227
بہت بڑے نگہبان، بہت ہی بلند، بہت بڑی عظمت والے ہیں، ان کے سوا کوئی معبود نہیں اور ان کے علاوہ کوئی رب نہیں۔‘‘
ب: آسمانوں اور زمین میں موجود چیزوں کے عدمِ ذکر کی حکمت:
اللہ تعالیٰ نے [آسمانوں اور زمین کی حفاظت کے ان پر گراں نہ ہونے کا] ذکر فرمایا ہے، لیکن ان دونوں میں جو چیزیں موجود ہیں، ان کی حفاظت کے متعلق کچھ نہیں فرمایا۔
قاضی ابوسعود اس بارے میں لکھتے ہیں:
’’إِنَّمَا لَمْ یَتَعَرَّضْ لِذِکْرِ مَا فِیْہِمَا لِمَآ أَنَّ حِفْظَہُمَا مُسْتَتْبِعٌ لِحِفْظِہٖ۔‘‘[1]
’’اللہ تعالیٰ نے ان دونوں میں موجود چیزوں کا ذکر نہیں فرمایا، کیونکہ ان دونوں کی حفاظت کے ضمن میں ان (میں موجود چیزوں) کی (بھی) حفاظت ہے۔‘‘
ج: جملے کا ماقبل سے تعلق:
اس بارے میں شیخ ابن عاشور نے تحریر کیا ہے:
’’وَجُمْلَۃُ {وَلَا یَؤُدُہٗ حِفْظُہُمَا} عَطَفَتْ عَلٰی جُمْلَۃِ {وَسِعَ کُرْسِیُّہُ } لِأَنَّہَا مِنْ تَکْمِلَتِہَا، وَفِیْہَا ضَمِیْرٌ مَعَادُہٗ فِيْ الَّتِيْ قَبْلَہَا، أَيْ إِنَّ الَّذِيْ أَوْجَدَ ہَاتِہٖ الْعَوَالَمَ لَا یَعْجَزُ عَنْ حِفْظِہَا۔‘‘[2]
[1] تفسیر أبي السعود ۱/۲۴۸۔
[2] تفسیر التحریر والتنویر ۳/۲۴۔