کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 226
’’فَالْمُرَادُ بِہٖ حِفْظُ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ۔‘‘[1] ’’اس سے مراد آسمانوں اور زمین کی حفاظت ہے۔‘‘ ۴: جملے کی تفسیر میں حافظ ابن کثیر نے تحریر کیا ہے: ’’أَيْ لَا یُثْقِلُہٗ وَ لَا یَکْتَرِثُہٗ حِفْظُ السَّمٰوَاتِ وَ الْأَرْضِ، وَ مَنْ فِیْہِمَا، وَ مَنْم بَیْنَہُمَا، بَلْ ذٰلِکَ سَہْلٌ عَلَیْہِ، یَسِیْرٌ لَدَیْہِ، وَ ہُوَ الْقَآئِمُ عَلٰی کُلِّ نَفْسٍم بِمَا کَسَبَتْ، اَلرَّقِیْبُ عَلٰی جَمِیْعِ الْأَشْیَآئِ، فَلَا یَعْزُبُ عَنْہُ شَيْئٌ، وَّ لَا یَغِیْبُ عَنْہُ شَيْئٌ، وَّ الْأَشْیَآئُ کُلُّہَا حَقِیْرَۃٌ بَیْنَ یَدَیْہِ، اَلَّذِيْ لَا یُسْأَلُ عَمَّا یَفْعَلُ، وَ ہُمْ یُسْأَلُوْنَ، وَ ہُوَ الْقَاہِرُ لِکُلِّ شَيْئٍ، الْحَسِیْبُ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ، الرَّقِیْبُ الْعَلِيُّ الْعَظِیْمُ، لَآ إِلٰہَ غَیْرُہٗ، وَ لَا رَبَّ سِوَاہُ۔‘‘[2] ’’ان پر آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان میں اور ان کے درمیان ہے، کی حفاظت نہ بوجھل ہے، نہ گراں، بلکہ وہ ان پر آسان اور ان کے حضور معمولی بات ہے۔ ہر جان جو (نیکی یا بدی) کما رہی ہے، وہ اس پر نگہبان ہیں، تمام چیزوں پر رقیب ہیں۔ کوئی (بھی) چیز نہ ان سے مخفی ہے اور نہ پوشیدہ۔ تمام چیزیں ان کے رُوبرو بے حیثیت ہیں۔ وہ ذات کہ، جو وہ کرتے ہیں؛ ان سے پوچھا نہیں جاتا، اور وہ (یعنی دیگر سب) پوچھے جاتے ہیں، وہ ہر چیز پر غالب ہیں، ہر چیز کا بہت حساب رکھنے والے،
[1] تفسیر البغوي۔ ۱/۲۴۰۔ نیز دیکھئے: التفسیر الکبیر ۷/۱۳؛ وتفسیر النسفي ۱/۱۲۸؛ وغرائب القرآن ۳/۱۹؛ وتفسیر البیضاوي ۱/۱۳۴۔ [2] تفسیر ابن کثیر ۱/۳۳۳۔