کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 225
-۹- {وَ لَا یَؤُدُہٗ حِفْظُہُمَا} کی تفسیر ا: جملے کے معانی ب: آسمانوں اور زمین میں موجود چیزوں کے عدم ذکر کی حکمت ج: جملے کا ماقبل سے تعلق د: جملے کا فائدہ ا: جملے کے معانی: چار علماء کے اقتباسات: ۱: {وَ لَا یَؤُدُہٗ} کی تفسیر میں امام بغوی رقم طراز ہیں: ’’وَ لَا یُثْقِلُہُ وَلَا یَشُقُّ عَلَیْہِ۔‘‘[1] ’’اورنہ ان پر بوجھل ہے اور نہ ان پر گراں۔‘‘ ۲: حافظ ابن جوزی نے قلم بند کیا ہے: ’’کہا جاتا ہے: ’’ آدَہُ الشَّيْئُ وَیَؤُوْدُہُ أَوْدًا إِیَادًا ‘‘ وَالْأَوْدُ: گراں ہونا۔ یہ ابن عباس رضی اللہ عنہما ، قتادہ اور (علماء کی) ایک جماعت کا قول ہے۔‘‘[2] ۳: {حِفْظُہُمَا} کے متعلق امام بغوی لکھتے ہیں:
[1] ملاحظہ ہو: تفسیر البغوي ۱/۲۴۰۔ نیز دیکھئے: تفسیر المحرّر الوجیز ۲/۲۷۹؛ وتفسیر القرطبي ۳/۲۷۸؛ والتفسیر الکبیر ۷/۱۳؛ وتفسیر النسفي ۱/۱۲۸؛ وکتاب التسہیل ۱/۱۵۹؛ وغرائب القرآن ۳/۱۹۔ [2] زاد المسیر ۱/۳۰۴۔ یہی امام حسن بصری کا قول ہے۔ (ملاحظہ ہو: تفسیر القرآن للصنعاني ۱/۱۰۲؛ وتفسیر الطبري ۵/۴۰۳)۔