کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 222
(وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمٰوَاتِ وَ الْأَرْضَ) أَنَّہٗ قَالَ: ’’اَلْکُرْسِیُّ مَوْضِعُ الْقَدَمَیْنِ، وَ الْعَرْشُ لَا یُقَدِّرُ قَدَرَہٗ إِلَّا اللّٰہُ تَعَالٰی۔‘‘ وَ قِیْلَ: ’’کُرْسِیُّہٗ عِلْمُہٗ‘‘ وَ یُنْسَبُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللّٰه عنہما ، وَ الْمَحْفُوْظُ عَنْہُ مَا رَوَاہُ ابْنُ أَبِیْ شَیْبَۃَ کَمَا تَقَدَّمَ۔ وَ مَنْ قَالَ غَیْرَ ذٰلِکَ فَلَیْسَ لَہٗ دَلِیْلٌ إِلَّا مُجَرَّدَ الظَّنٍّ۔ وَ الظَّاہِرُ أَنَّہٗ مِنْ جَرَابِ الْکَلَامِ الْمَذْمُوْمِ۔[1] [جہاں تک [کرسی] کا (تعلق) ہے، پس اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [ترجمہ: ان کی کرسی آسمانوں اور زمین کو گھیرے ہوئے ہے]۔ بلاشبہ (یہ بھی) کہا گیا ہے: ’’وہ عرش ہی ہے۔‘‘ (بات) یہ ہے، کہ وہ اس کے علاوہ (ایک اور چیز) ہے۔ یہ (حقیقت) (حضرت) ابن عباس رضی اللہ عنہما اور ان کے علاوہ (دیگر علمائے امت) سے منقول ہے۔ (امام) ابن ابی شیبہ نے اپنی کتاب صفۃ العرش اور (امام) حاکم نے اپنی (کتاب) المستدرک میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے: (وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ) (کی تفسیر) میں روایت نقل ہے، کہ بلاشبہ انہوں نے بیان کیا: ’’الکرسی (اللہ تعالیٰ کے) دونوں قدموں کے رکھنے کی جگہ ہے اور عرش کی عظمت کا اندازہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں کر سکتا۔‘‘ [2]
[1] شرح الطحاویۃ فی العقیدۃ السلفیۃ ص ۲۵۷ باختصار۔ [2] ملاحظہ ہو: المستدرک علی الصحیحین، کتاب التفسیر ۲/۲۸۲۔ امام حاکم نے اسے [صحیحین کی شرط پر صحیح] کہا ہے اور حافظ ذہبی نے ان کے ساتھ موافقت کی ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۲/۲۸۲؛ و التلخیص ۲/۲۸۲)۔ امام عبدالرزاق نے بھی اسے اپنی تفسیر میں روایت کیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: تفسیر القرآن للإمام عبدالرزاق، سورۃ النجم، الجزء الثاني/ ص ۲۵۱)۔ علاوہ ازیں حضراتِ ائمہ ابن ابی حاتم، ابو الشیخ، ابن مندہ، بیہقی، الخطیب بغدادی اور الہروي نے بھی اسے روایت کیا ہے۔ (دیکھئے: اللآلي البہیۃ في شرح العقیدۃ الواسطیۃ ۱/۲۳۲)۔ حافظ ہیثمی لکھتے ہیں ، کہ امام طبرانی نے اسے روایت کیا ہے اور [اس کے راویان صحیح کے روایت کرنے والے] ہیں۔ (ملاحظہ ہو: مجمع الزوائد، کتاب التفسیر، سورۃ البقرۃ، ۶/۳۲۳)۔