کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 218
وَالْمُلْکُ۔ اَلْقَوْلُ الثَّالِثُ: أَنَّ [الْکُرْسِيَّ] ہُوَ الْعِلْمُ۔ اَلْقَوْلُ الرَّابِعُ: أَنَّ الْمَقْصُوْدَ مِنْ ہٰذَا الْکَلَامِ تَصْوِیْرُ عَظْمَۃِ اللّٰہِ وَ کِبْرِیَآئِہٖ۔[1] اول: وہ بہت بڑا جسم ہے، (جو) آسمانوں اور زمین کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ دوسرا قول: [الکرسی] سے مراد حکمرانی، قدرت اور بادشاہت ہے۔ تیسرا قول: بلاشبہ [الکرسی] علم ہے۔ چوتھا قول: اس کلام سے مقصود اللہ تعالیٰ کی عظمت و کبریائی کی تصویر کشی ہے۔ پھر علامہ رحمہ اللہ تحریر کرتے ہیں: إِنَّ الْمُعْتَمَدَ ہُوَ الْأَوَّلُ لِأَنَّ تَرْکَ الظَّاہِرِ بِغَیْرِ دَلِیْلٍ لَا یَجُوْزُ۔ وَاللّٰہُ تَعَالٰی أَعْلَمُ۔[2] بلاشبہ قابلِ اعتماد پہلا (قول) ہی ہے، کیونکہ دلیل کے بغیر ظاہری معنیٰ کو ترک کرنا جائز نہیں۔ وَاللّٰہُ تَعَالٰی أَعْلَمُ۔ علامہ شوکانی رقم طراز ہیں: اَلْکُرْسِيُّ الظَّاہِرُ أَنَّہٗ الْجِسْمُ الَّذِيْ وَرَدَتِ الْآثَارُ۔ وَقَدْ نَفٰی وَجُوْدَہٗ جَمَاعَۃٌ مِّنَ الْمُعْتَزِلَۃِ، وَأَخْطَؤُوْا فِيْ ذٰلِکَ خَطَأً
[1] التفسیر الکبیر ۱۱۔۱۲ باختصار۔ [2] ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۷/۱۳۔ نیز ملاحظہ ہو: تفسیر القرطبي ۳/۲۷۸؛ وکتاب التسہیل ۱/۱۵۹۔