کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 208
بلاشبہ میں نے دیکھا، کہ ایک عورت ان پر حکومت کر رہی ہے اور اسے ہر قسم کی چیز سے کچھ نہ کچھ دیا گیا ہے اور اس کا تخت بڑی عظمت والا ہے۔ میں نے اُسے اور اُس کی قوم کو، اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر، سورج کو سجدہ کرتے ہوئے پایا اور شیطان نے اُن کے اعمال کو اُن کی نگاہوں میں خوبصورت بنایا ہے۔ سو (اس طرح) اُس نے انہیں سیدھی راہ سے روک دیا ہے، پس وہ ہدایت نہیں پاتے۔ وہ اللہ تعالیٰ کو سجدہ کیوں نہیں کرتے، جو آسمانوں اور زمین میں چھپی چیزوں کو نکالتے ہیں اور جو (ان باتوں کو) جانتے ہیں، جنہیں تم پوشیدہ رکھتے ہو، اور جنہیں تم ظاہر کرتے ہو۔ اللہ تعالیٰ ،ان کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اس عرش عظیم کے رب ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا: ’’عنقریب ہمیں دیکھیں گے، کہ کیا تم نے سچ بولا یا تم جھوٹوں میں سے ہو؟ میری یہ چٹھی لے جاؤ اور ان کی طرف ڈال دو، پھر ان سے الگ ہوجاؤ اور دیکھو، کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں؟‘‘] اگر حضرت سلیمان علیہ السلام کو غیب کا علم ہوتا، تو وہ ہدہد کی غیر حاضری پر ناراض نہ ہوتے اور نہ ہی اس کے غیر حاضری کے معقول عذر نہ پیش کرنے کی صورت میں اسے عذاب دینے یا ذبح کرنے کا فیصلہ کرتے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کے علمِ غیب نہ جاننے کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے، کہ ہدہد نے ان سے کہا: {اَحَطْتُّ بِمَا لَمْ تُحِطْ بِہٖ وَجِئْتُکَ مِنْ سَبَإٍ مبِنَبَإٍ یَقِیْنٍ} [میں ایک ایسی چیز کی خبر لایا ہوں، جس کی آپ کو خبر نہیں اور میں سبا سے آپ کے پاس یقینی خبر لایا ہوں۔]