کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 207
{وَتَفَقَّدَ الطَّیْرَ فَقَالَ مَا لِی لَآ اَرَی الْہُدْہُدَ اَمْ کَانَ مِنَ الْغَآئِبِیْنَ۔ لَاُعَذِّبَنَّہٗ عَذَابًا شَدِیْدًا اَوْ لَاَذْبَحَنَّہٗ اَوْ لَیَاْتِیَنِّیْ بِسُلْطَانٍ مُّبِیْنٍ۔ فَمَکَثَ غَیْرَ بَعِیْدٍ فَقَالَ اَحَطْتُّ بِمَا لَمْ تُحِطْ بِہٖ وَجِئْتُکَ مِنْ سَبَإٍ مبِنَبَإٍ یَّقِیْنٍ۔ اِِنِّی وَجَدتُّ امْرَاَۃً تَمْلِکُہُمْ وَاُوْتِیَتْ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ وَّلَہَا عَرْشٌ عَظِیْمٌ۔ وَجَدْتُّہَا وَقَوْمَہَا یَسْجُدُوْنَ لِلشَّمْسِ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَزَیَّنَ لَہُمْ الشَّیْطَانُ اَعْمَالَہُمْ فَصَدَّہُمْ عَنِ السَّبِیْلِ فَہُمْ لَا یَہْتَدُوْنَ۔ اَلَّا یَسْجُدُوْا لِلّٰہِ الَّذِیْ یُخْرِجُ الْخَبْئَ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَیَعْلَمُ مَا تُخْفُوْنَ وَمَا تُعْلِنُوْنَ۔ اَللّٰہُ لَآ اِِلٰہَ اِِلَّا ہُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ۔ قَالَ سَنَنظُرُ اَصَدَقْتَ اَمْ کُنْتَ مِنَ الْکَاذِبِیْنَ۔ اذْہَبْ بِکِتَابِی ہٰذَا فَاَلْقِہْ اِِلَیْہِمْ ثُمَّ تَوَلَّ عَنْہُمْ فَانظُرْ مَاذَا یَرْجِعُوْنَ}[1] [اور انہوں (یعنی سلیمان علیہ السلام ) نے پرندوں کی جانچ پڑتال کی، تو کہا: ’’مجھے کیا ہے، کہ میں فلان ہدہد کو نہیں دیکھ رہا؟ یا وہ غائب ہونے والوں میں سے ہے؟ یقینا میں اسے ضرور بہت سخت سزا دوں گا یا بے شک میں اسے ضرور ذبح کردوں گا یا لازماً وہ میرے سامنے واضح عذر پیش کرے گا۔‘‘ اُس (یعنی ہدہد ) نے تھوڑي دیر بعد حاضر ہوکر کہا: ’’میں ایک ایسی چیزکی خبر لایا ہوں، جس کی آپ کو خبر نہیں اور میں سبا کی ایک یقینی خبر آپ کے پاس لایا ہوں۔
[1] سورۃ النمل / الآیات ۲۰۔۲۸۔