کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 204
پس جب وہ دونوں مطیع و فرماں بردار ہوئے اور انہوں نے پیشانی کی ایک جانب انہیں (یعنی بیٹے کو) گرایا اور ہم نے انہیں آواز دی، کہ اے ابراہیم! واقعی تم نے خواب سچ کر دکھایا۔ بے شک ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح جزا دیتے ہیں۔ بلاشبہ یہی تو یقینا کھلی آزمائش ہے۔ اور ہم نے ان (یعنی ذبح کیے جانے والے بیٹے) کے فدیے میں ایک بہت بڑا ذبیحہ دیا۔ اور پیچھے آنے والوں میں ان کے لیے یہ بات چھوڑ دی، ’’ابراہیم۔ علیہ السلام ۔ پر سلام ہو۔‘‘ ہم اسی طرح نیکی کرنے والوں کو بدلہ دیتے ہیں۔ بلاشبہ وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا۔] اگر حضرت ابراہیم علیہ السلام کو پہلے سے اس بات کا علم ہوتا، کہ ان کا بیٹا ذبح نہیں ہوگا اور اس کے بدلے میں ایک بہت بڑا ذبیحہ قربان کیا جائے گا، تو اس سارے قصّے میں ان کی عظمت کی کیا بات رہ جاتی ہے؟ پھر ان کا اپنے لختِ جگر کو ذبح کرنے کی غرض سے سب کچھ کہنا اور کرنا… معاذ اللہ… کیا حیثیت اختیار کرجائے گا؟ علاوہ ازیں اس سے یہ حقیقت بھی خوب واضح ہوتی ہے، کہ حضراتِ انبیاء و رسل علیہم السلام کی عزت و توقیر ربِ قدّوس کی بیان کردہ بات میں ہے، نہ کہ اس کے برعکس الٹی باتیں بنانے میں۔ ۶: یوسف کے ٹھکانے اور کیفیت کے متعلق یعقوب علیہما السلام کی لاعلمی: برادرانِ یوسف علیہ السلام نے انہیں دھوکے سے اپنے باپ حضرت یعقوب علیہ السلام کی نگاہوں سے دور کردیا۔ جُدائی کی مدّت طویل ہوگئی۔ فراق کے غم میں نبی باپ اس