کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 196
میں ایک جانشین بنانے والا ہوں۔‘‘ انہوں نے عرض کیا: ’’کیا آپ اُسے (جانشین) بنائیں گے، جو اُس میں فساد کرے گا اور بہت سے خون بہائے گا اور ہم آپ کی حمد کے ساتھ آپ کی تسبیح اور آپ کی پاکیزگی بیان کرتے ہیں۔‘‘ (اللہ تعالیٰ نے) فرمایا: ’’بے شک میں جانتا ہوں، جو تم نہیں جانتے۔‘‘ اور انہوں (یعنی اللہ تعالیٰ) نے آدم۔ علیہ السلام ۔ کو تمام نام سکھلادئے، پھر انہیں (یعنی ان چیزوں کو، جن کے نام سکھلائے گئے تھے)، فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا: ’’مجھے اُن کے نام بتلاؤ، اگر تم سچے ہو۔‘‘ انہوں نے عرض کیا: ’’آپ (ہر عیب سے) پاک ہیں۔ ہمیں تو اُس کے سوا کچھ علم نہیں، جو آپ نے ہمیں سکھایا۔ یقینا آپ ہی خوب جاننے والے کمال حکمت والے ہیں۔‘‘ انہوں (یعنی اللہ تعالیٰ) نے فرمایا: ’’اے آدم! انہیں اُن (چیزوں) کے نام بتاؤ۔‘‘ پس جب انہوں نے انہیں اُن (چیزوں) کے نام بتادیے، (تو) انہوں (یعنی اللہ تعالیٰ) نے فرمایا: ’’کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا: ’’بے شک میں آسمانوں اور زمین کے غیب (یعنی ہر پوشیدہ چیز اور ہر چھپی ہوئی بات) کو جانتا ہوں اور میں جو تم ظاہر کرتے اور جو تم چھپاتے ہو، اسے (بھی) جانتا ہوں۔‘‘] ان آیاتِ شریفہ میں ہم دیکھتے ہیں، کہ حضرت آدم علیہ السلام نے چیزوں کے ناموں کی خبر دی، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں وہ نام سکھلادئے تھے۔ فرشتے ان ناموں سے