کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 187
کچھ تم چھپاتے ہو اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور اللہ تعالیٰ سینوں والی (چھپی ہوئی باتوں) سے خوب آگاہ ہیں۔] دو تنبیہات: ۱: کائنات میں اللہ تعالیٰ سب سے سچے ہیں۔ راست بازی اور صدق گوئی میں ان کا کوئی ہمسر، ثانی اور مثیل نہیں۔ انہوں نے خود ہی اپنے متعلق خبر دی ہے: {وَ مَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰہِ حَدِیْثًا}[1] [اور اللہ تعالیٰ سے زیادہ گفتار میں کون سچا ہے؟] {وَ مَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰہِ قِیْلًا}[2] [اور اللہ تعالیٰ سے زیادہ بات میں سچا کون ہے؟] {قُلْ اَیُّ شَیْئٍ اَکْبَرُ شَہَادَۃً قُلِ اللّٰہُ}[3] [کہیے: ’’کون سی چیز گواہی میں سب سے بڑی ہے؟‘‘ کہہ دیجیے: ’’اللہ تعالیٰ۔‘‘] کسی بات کے حق اور سچ ہونے کے لیے اللہ تعالیٰ کا ایک بار فرمانا بہت کافی ہے، لیکن جب وہ کسی حقیقت کے متعلق اتنی مرتبہ بیان فرمائیں، تو اس کا قطعی ہونا کس قدر ہوگا! ۲: بندے کا اس حقیقت کو سمجھنا، اس پر یقین کرنا اور اسے ہمیشہ اپنے پیش نظر رکھنا، کہ اللہ تعالیٰ میرے ہر بول، ہر اشارے، ہر حرکت، غرضیکہ ہر چیز سے خوب آگاہ ہیں، ہر بدی اور ظلم سے اُسے روکنے کے لیے بہت کافی ہے۔
[1] سورۃ النسآء / جزء من الآیۃ ۸۷۔ [2] سورۃ النسآء/ جزء الآیۃ ۱۲۲۔ [3] سورۃ الأنعام / جزء الآیۃ ۱۹۔