کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 176
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اجازت سے پہلے والے کلمات سکھلائے نہیں جائیں گے۔‘‘ علاوہ ازیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دورانِ شفاعت اللہ تعالیٰ کی جانب سے مقرر کردہ حدود کے اندر ہی سفارش کریں گے۔ گویا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم شفاعت کے اس عظیم اعزاز کے باوجود اپنی مرضی سے کسی کی شفاعت نہیں کر سکیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ اختیار مخلوق میں سے کسی کو نہیں دیا۔ د: جملے کا ماقبل سے تعلق: آیت الکرسی کے پہلے جملے [اَللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ] میں بیان کردہ حقیقت یہ ہے، کہ ہر قسم کی الوہیت و عبودیت کے مستحق تنہا اللہ تعالیٰ ہیں۔ مشرک لوگ غیر اللہ کی عبادت کرکے اس حقیقت کی مخالفت کیا کرتے تھے۔ اپنے اس طرزِ عمل کے لیے جواز کا سبب یہ پیش کرتے تھے، کہ وہ (یعنی اُن کے معبودانِ باطلہ) اللہ تعالیٰ کے حضور ان کے لیے سفارشی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کا رد کرتے ہوئے بیان فرمایا، کہ آسمانوں اور زمین کی ہر چیز ان ہی کی ملکیت ہے اور کوئی بھی روزِ قیامت ان کی اجازت کے بغیر شفاعت کی جرأت نہیں کرے گا۔ امام طبری کا بیان ’’وَ إِنَّمَا قَالَ ذٰلِکَ تَعَالٰی ذِکْرُہٗ لِأَنَّ الْمُشْرِکِیْنَ قَالُوْا: ’’مَا نَعْبُدُ أَوْثَانَنَا ہٰذِہٖٓ إِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَآ إِلَی اللّٰہِ زُلْفٰی۔‘‘ فَقَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی ذِکْرُہٗ لَہُمْ: ’’لِيْ مَا فِيْ السَّمٰوَاتِ وَ مَا فِيْ الْأَرْضِ مَعَ السَّمٰوَاتِ وَ الْأَرْضِ مِلْکًا، فَلَا تَنبَغِي الْعِبَادَۃُ