کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 174
’’اِئْتُوْا عِیْسٰی ۔ علیہ السلام ۔۔‘‘ ’’عیسیٰ۔ علیہ السلام ۔ کے پاس جاؤ۔‘‘ پس وہ (لوگ) ان کے پاس آئیں گے، تو وہ کہیں گے: ’’لَسْتُ ہُنَاکُمْ۔ اِئْتُوا مُحَمَّدًا ۔ صلي اللّٰه عليه وسلم ۔ قَدْ غُفِرَ لَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ وَمَا تَأَخَّرَ۔‘‘ ’’میں تمہارے لیے وہاں (کچھ بھی) نہیں۔ محمد۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ کے پاس جاؤ، بلاشبہ ان کے اگلے پچھلے گناہ معاف کردیے گئے ہیں۔‘‘ فَیَأْتُونِيْ، فَأَسْتَأْذِنُ عَلٰی رَبِّيْ۔ ’’فَإِذَا رَأَیْتُہٗ، وَقَعْتُ لَہٗ سَاجِدًا، فَیَدَعُنِيْ مَا شَآئَ اللّٰہُ، ثُمَّ یُقَالُ لِيْ: ’’اِرْفَعْ رَأْسَکَ، وَسَلْ تُعْطَہْ، وَقُلْ یُسْمَعْ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ۔‘‘ ’’پس وہ میرے پاس آئیں گے، تو میں اپنے رب سے اجازت طلب کروں گا۔ پس جب میں انہیں دیکھوں گا، تو سجدے میں گرجاؤں گا۔ جب تک اللہ تعالیٰ چاہیں گے، مجھے (اسی حالت میں) رہنے دیں گے، پھر میرے لیے کہا جائے گا: ’’اپنے سر کو اٹھائیے اور سوال کیجیے، آپ کو عطا کیا جائے گا اور کہیے، سُنا جائے گا (یعنی آپ کی بات سُنی جائے گی) اور شفاعت کیجیے، آپ کی شفاعت قبول کی جائے گی۔‘‘ ’’فَأَرْفَعُ رَأْسِيْ، فَأَحْمَدُ بِتَحْمِیدٍ یُّعَلِّمُنِيْ، ثُمَّ أَشْفَعُ، فَیَحُدُّ لِيْ حَدًّا، ثُمَّ أُخْرِجُہُمْ مِّنَ النَّارِ، وَأُدْخِلُہُمُ الْجَنَّۃَ۔‘‘ ’’پس میں اپنے سر کو اٹھاؤں گا اور اپنے رب کی ایسی تعریف کروں گا، جو وہ مجھے سکھلائیں گے، پھر میں شفاعت کروں گا، تو وہ میرے لیے ایک حد