کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 173
تمہاری شفاعت کرنے کا اہل نہیں)۔
اور وہ اپنی غلطی کا تذکرہ کریں گے[1] اور کہیں گے: ’’نوح۔ علیہ السلام ۔ کے پاس جاؤ، وہ اللہ تعالیٰ کے مبعوث کردہ پہلے رسول ہیں۔‘‘
سو وہ (لوگ) ان کے پاس آئیں گے، تو وہ کہیں گے: ’’میں تمہارے لیے وہاں نہیں۔‘‘
اور وہ اپنی غلطی کا ذکر کریں گے؟‘‘[2]
’’اِئْتُوْٓا إِبْرَاہِیْمَ ۔ علیہ السلام ۔ اَلَّذِيْ اِتَّخَذَہُ اللّٰہُ خَلِیْلًا۔‘‘
’’ابراہیم۔ علیہ السلام ۔ کے پاس جاؤ، جنہیں اللہ تعالیٰ نے (اپنا) خلیل ٹھہرایا۔‘‘
سو وہ ان کے پاس آئیں گے، تو وہ کہیں گے:
’’لَسْتُ ہُنَاکُمْ۔‘‘
’’میں تمہارے لیے وہاں نہیں۔‘‘
اور وہ اپنی غلطی کا ذکر کریں گے: [3]
’’اِئْتُوْا مُوْسٰی ۔ علیہ السلام ۔ اَلَّذِيْ کَلَّمَہُ اللّٰہُ۔‘‘
’’موسیٰ۔ علیہ السلام - کے پاس جاؤ، جن کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے گفتگو کی۔‘‘
پس وہ اپنی خطا کا ذکر کریں گے: [4]
[1] ایک روایت میں ہے: ’’ممانعت کے باوجود ان کا (ممنوعہ) درخت سے کھانا۔‘‘ (بحوالہ: فتح الباري ۱۱/۴۳۳)
[2] ایک روایت میں ہے: ’’وہ رب تعالیٰ سے اپنے اُس سوال کا ذکر کریں گے، جس کا انہیں علم نہیں تھا۔‘‘ (بحوالہ: المرجع السابق ۱۱/۴۳۴) یعنی بیٹے کے غرق ہونے پر، اس کے متعلق کیا گیا سوال۔
[3] ایک روایت میں ہے: ’’بلاشبہ میں نے تین جھوٹ بولے تھے۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے: ’’ان کا یہ کہنا: ’’بلاشبہ میں بیمار ہوں۔‘‘ اور ان کا کہنا: ’’بلکہ ان کے اس بڑے نے کیا ہے۔‘‘ اور ان کا اپنی اہلیہ سے کہنا: ’’اسے یہ بتلانا، کہ بلاشبہ میں تمہارا بھائی ہوں۔‘‘ (منقول از: المرجع السابق ۱۱/۴۳۵)۔
[4] ایک روایت میں ہے (اور وہ کہیں گے): ’’میں نے ایک جان کو قتل کیا، جسے قتل کرنے کا مجھے حکم نہیں دیا گیا تھا۔‘‘ (منقول از: المرجع السابق ۱۱/۴۳۵)