کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 169
اس قدر توڑنا ہے، کہ اس کا کماحقہ اندازہ کرنا محال اور اس کی انتہا کو پہنچنا ناممکن ہے۔ اذنِ الٰہی کے بغیر شفاعت کی نفی پر دلالت کرنے والی (دیگر آیات) کے مقابلے میں اس (یعنی آیت الکرسی کے حصہ) سے حاصل ہونے والی بات کہیں درجے زیادہ زور دار ہے۔ (ان دیگر آیات میں سے تین حسبِ ذیل ہیں) {وَ لَا یَشْفَعُوْنَ اِلَّا لِمَنِ ارْتَضٰی} [اور وہ (یعنی فرشتے) سفارش نہیں کرتے، مگر اسی کے لیے، جسے وہ (یعنی اللہ تعالیٰ) پسند فرمائیں۔] {وَکَمْ مِّنْ مَّلَکٍ فِی السَّمٰوٰتِ لَا تُغْنِیْ شَفَاعَتُہُمْ شَیْئًا اِِلَّا مِنْم بَعْدِ اَنْ یَّاْذَنَ اللّٰہُ لِمَنْ یَّشَآئُ وَیَرْضٰی} [اور آسمانوں میں کتنے ہی فرشتے ہیں، کہ ان کی سفارش کچھ کام نہیں آتی، مگر اس کے بعد، کہ اللہ تعالیٰ اجازت دیں، جس کے لیے وہ چاہیں گے اور (جسے) پسند کریں گے۔] {لَّا یَتَکَلَّمُوْنَ اِِلَّا مَنْ اَذِنَ لَہُ الرَّحْمٰنُ} [وہ (یعنی فرشتے) بات نہیں کریں گے، مگر وہ جسے رحمان اجازت دیں گے۔] خلاصۂ کلام یہ ہے، کہ مذکورہ بالا آیات صرف [اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر شفاعت کی نفی] پر دلالت کرتی ہے اور اس (یعنی آیت الکرسی والے فرمانِ الٰہی) میں نفی کے ساتھ ایسا گمان کرنے والوں کے لیے شدید زجر و توبیخ اور سخت ڈانٹ ڈپٹ بھی ہے۔ وَاللّٰہُ تَعَالیٰ أَعْلَمُ۔ ۲: [ذَا] کے ڈانٹ اور نفی کی تاکید کے لیے ہونے کے متعلق شیخ ابن عاشور رقم