کتاب: آیت الکرسی کی فضیلت اور تفسیر - صفحہ 165
-۵-
{مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا بِاِذْنِہٖ}
کی تفسیر
ا: جملے کا معنیٰ
ب: [مَنْ] اور [ذَا] کے ساتھ استفہام کی حکمت
ج: اذنِ الٰہی کے بغیر شفاعت کی نفی کے متعلق دیگر نصوص
د: جملے کے دیگر تین فوائد
ہ: جملے کا ماقبل سے تعلق
ا: جملے کا معنیٰ:
اس جملے میں لفظ [مَنْ] کے ساتھ استفہام میں ڈانٹ اور نفی دونوں باتیں ہیں۔ جملے سے مراد یہ ہے، کہ اللہ تعالیٰ کے حضور، ان کی اجازت کے بغیر، شفاعت کرنے کی کسی میں تاب نہیں۔
علامہ رازی رقم طراز ہیں:
’’قولہ: (مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا بِاِذْنِہٖ) اِسْتِفْہَامٌ، مَعْنَاہُ الْإِنْکَارُ وَالنَّفْيُ، أَيْ: لَا یَشْفَعُ عِنْدَہٗ أَحَدٌ إِلَّا بِأَمْرِہٖ۔‘‘[1]
’’ارشادِ تعالیٰ: {مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا بِاِذْنِہٖ} استفہام
[1] التفسیر الکبیر ۷/۹۔ نیز دیکھئے: تفسیر الطبري ۵/۳۹۵؛ وغرائب القرآن ۳/۱۷؛ وفتح القدیر ۱/۴۱۱۔